پاکستانی سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کو ’جانبدار اور سازش کا حصہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم فیصلے کے خلاف عدالت جائیں گے جہاں ایک چیز بھی غیرقانونی نہیں نکلے گی۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ایکسپریس نیوز سے نقل کیاہے کہ بنی گالہ میں پارٹی رہنماؤں کے اجلاس کے بعد اپنے ریکارڈ ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ ہم نے جو چیزیں آدھی قیمت پر خریدی اس کا سارا ریکارڈ توشہ خانے میں موجود ہے جبکہ توشہ خانہ کا قانون نواز شریف اور آصف علی زرداری نے توڑا تھا انہوں نے گاڑیاں نکالی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جنہوں نے توشہ خانہ سے گاڑیاں نکالی اور قانون توڑا لیکن ان کے خلاف کوئی کیس سنا نہیں گیا اور 10 سال سے کیس زیر سماعت ہیں جبکہ میرے وکیل نے بتایا کہ توشہ خانے میں تمام ریکارڈ کی موجودگی کے باوجود میرے خلاف فیصلہ دیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے چیئرمین الیکشن کمیشن کے حوالے سے کہا کہ یہ وہ شخص ہے جو گزشتہ ڈھائی برس سے ہمارے خلاف فیصلے دے رہا ہے کیونکہ اس کے فیصلے غیر جانبدار نہیں تھے، صاف و شفاف انتخابات کے لیے ای وی ایم کی کوشش کرتے رہے لیکن مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے ساتھ ملکر وہ نہیں ہونے دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے بیرونی سازش کے لیے ہماری حکومت گرائی اور کروڑ روپے خرچ کرکے اراکین اسمبلی خریدے اور انہیں ’لوٹا‘ بنایا، اس کے بعد پرامن مظاہرہ کیا لیکن کارکنوں پر بدترین تشدد کیا اور میرے خلاف اب مقدمے کردیے گئے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ مافیا فیڈرل پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ انہوں نے مشرق پاکستان کا حوالہ دے کر کہا کہ جس پارٹی کو سب سے بڑا مینڈیٹ حاصل رہا اسی پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش کی، ایک مرتبہ پھر سے فیڈریشن کی بڑی پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ان کا کہنا تھا میرا مقابلہ اس شخص سے کیا جارہا ہے جو قطری خط کے ذریعے جھوٹ بولتا رہا، اربوں روپے کی کرپشن کی۔ انہوں نے کارکنوں کو الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف احتجاج کو ختم کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ سب لانگ مارچ کی تیاری کریں، یہ تاریخ کی سب سے بڑی لانگ مارچ ہوگی اپنے مقصد کے حصول تک جاری رہے گی۔ اس سے قبل عمران خان نے کہا ہے کہ ملک بھر میں ہونے والا احتجاج ختم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کارکن لانگ مارچ پر توجہ دیں۔