مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ویب سائٹ قدس الاخباریہ نے خبر دی ہے کہ حماس کے ایک رہنما نے سعودی عرب میں حماس کے سابق نمائندے محمد الخضری کو اس ملک کے حکام کی جانب سے رہا کرنے اور ان کی اردن روانگی کا اعلان کیا ہے۔
حماس کے رہنما عزت رشق نے اعلان کیا کہ سعودی عرب نے ریاض میں اس تحریک کے گرفتار نمائندے محمد الخضری کو رہا کر دیا ہے اور وہ اب اردن کے دارالحکومت روانہ ہو رہے ہیں۔
در ایں اثنا یمنی ذرائع کے مطابق الخضری کی رہائی انصار اللہ یمن کی کوششوں اور اقدام کے نتیجے میں انجام پائی ہے۔ حماس کے نمائندے کی رہائی انصار اللہ کی قید میں اسیر دو سعودی پائلٹوں کی رہائی کے بدلے میں اور یمن سے سعودی مذاکراتی وفد کی واپسی کے بعد عمل میں آئی۔
خبری ویب سائٹ شہاب نیوز نے محمد الخضری کی رہائی کے بعد ان کی جہاز میں بیٹھے ہوئے تصویر بھی شائع کی ہے۔
قبل ازیں الوطن ویب سائٹ نے رواں ہفتے کے پیر کو اعلان کیا تھا کہ سعودی حکام نے ریاض میں حماس کے سابق نمائندے اور فلسطینی تحریک کے ایک رہنما کو جو 2019 سے زیر حراست ہیں، رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایک باخبر فلسطینی ذریعے کے مطابق 84 سالہ محمد الخضری جنہیں سعودی عدالت نے 15 سال قید کی سزا سنائی تھی، حالیہ مہینوں میں ان کی جسمانی حالت خراب رہتی تھی جو کہ حالیہ دنوں میں مزید بگڑ گئی ہے۔
الخضری جو کہ کینسر کے مرض میں مبتلا ہیں رہائی کے بعد اردن کا سفر کریں گے، جہاں پہنچتے ہی انہیں براہ راست اسپتال منتقل کیا جائے گا۔
کہا جارہا ہے کہ سعودی عرب کی لاپرواہی اور جان بوجھ کر دیکھ بھال نہ کرنے کے نتیجے میں حالیہ مہینوں کے دوران محمد الخضری کا کینسر مزید بگڑ گیا ہے اور اب وہ انتہائی سنگین جسمانی حالت میں ہیں۔
خیال رہے کہ الخضری جو 20 سال تک سعودی عرب میں حماس کے نمائندے تھے، کو 2019 میں ان کے بیٹے ہانی کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا اور حماس کی مدد کرنے کے الزام میں 15 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔