مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی قزاقستان میں منعقدہ سی آئی سی اے کانفرنس کے چھٹے سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد آج تہران واپس پہنچے۔ نائب صدر، دفتر رہبر انقلاب کے شعبہ بین الاقوامی امور کے ڈائریکٹر اور کابینہ کے بعض اراکین نے صدر رئیسی کا استقبال کیا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ سی آئی سی اے کا اجلاس 28 مستقل اراکین کے ساتھ مشرق سے مغربی ایشیا تک پھیلا ہوا ہے اور ایشیا کی ہم آہنگی، تعاون اور سلامتی میں ایک اہم میکانزم کے طور پر اہم کردار ادا کرتا ہے۔
صدر مملکت نے پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے اور علاقائی اور غیر علاقائی تنظیموں کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے کی ترجیح کو قزاقستان سربراہی اجلاس میں ایرانی وفد کی موجودگی کا پیغام قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس سربراہی اجلاس میں ہم نے اس بات پر زور دیا کہ خطے کی سلامتی کو یقینی بنانا چاہیے اور بیرونی طاقتوں کی مداخلت نہ صرف مسئلے کا حل ہے بلکہ مسائل میں اضافہ کرتی ہے۔
صدر رئیسی نے ملک کی 13ویں حکومت میں اسلامی جمہوریہ ایران اور قزاقستان کے درمیان تعلقات کے نئے باب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ قازق حکام کے ساتھ ملاقات میں جس چیز پر زور دیا گیا وہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینا تھا۔
ایرانی صدر نے ایران اور قزاقستان کے درمیان طے پانے والے دیگر معاہدوں میں سے ایک کے طور پر تیل کے تبادلے کو دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ یہ عمل تقریباً 10 سال پہلے شروع ہوا تھا لیکن کچھ مسائل کی وجہ سے اسے روک دیا گیا تھا۔ اس سفر میں تیل کے تبادلے کو دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق ہوا۔
انہوں نے اس سربراہی اجلاس میں شریک ممالک کے ساتھ توانائی، نقل و حمل اور ٹرانزٹ کے شعبے میں تعاون کے بارے میں بات چیت کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ اس سلسلے میں قطری حکام کے ساتھ ملاقات اور تبادلہ خیال کیا گیا اور ہمسایہ تعلقات اور تجارتی و اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے پر دونوں ممالک کے حکام کے زور کو مدنظر رکھتے ہوئے خود قطر اور دیگر ملکوں کو برآمدات بھیجنے کے لئے اس ملک کی صلاحیت کو بروئے کار لانے پر اتفاق کیا گیا۔ دوسری جانب قطری حکام نے فٹبال ورلڈ کپ کے انعقاد کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کے تعاون کو سراہا۔