مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے اپنے دورہ ازبکستان کے دوسرے دن جمعرات کو تاجکستان کے صدر امام علی رحمان سے ملاقات کی۔
صدر رئیسی نے تاکید کی کہ وسطی ایشیائی ممالک بالخصوص تاجکستان کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ثقافت اور تہذیب کے مختلف شعبوں میں اس خطے کے عوام کے درمیان بہت سی مشترکات پائی جاتی ہیں۔ ملاقات میں انہوں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے کی پالیسی جاری رہے گی، مزید کہا کہ تہران اور دوشنبہ کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاون کی بہت سی صلاحیتیں موجود ہیں۔
تاجکستان کے صدر نے بھی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بالخصوص اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس عمل کو جاری رکھنے کے لیے اپنے ملک کے عزم پر زور دیا۔
اس ملاقات کے دوسرے حصے میں ایران اور تاجکستان کے صدور نے علاقائی مسائل اور افغانستان کے عوام کو درپیش سلامتی اور دیگر مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
در ایں اثنا ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے جمعرات کے روز ازبکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے ۲۲ ویں سربراہی اجلاس کے سائڈ لائن پر ایک دوسری ملاقات کے دوران کرغزستان کے صدر سدیر جباروف سے بھی ملاقات و گفتگو کی۔
ایرانی صدر نے ایران اور کرغزستان کی قوموں کے تاریخی، ثقافتی اور تہذیبی مشترکات کا ذکر کرتے ہوئے دوطرفہ اقتصادی تعلقات کو موجودہ سطح سے کئی گنا بڑھانے کے لیے کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
آیت اللہ رئیسی نے مزید کہا کہ دو طرفہ تعلقات کے علاوہ، دونوں ممالک ازبکستان، تاجکستان اور ترکمانستان کی شرکت سے علاقائی تعاون کے میدان میں بھی اپنی کوششوں کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔
انہوں نے وسیع پیمانے پر پابندیوں کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران کی وسیع سائنسی اور تکنیکی ترقی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کرغزستان کے ساتھ اپنے تجربات اور کامیابیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے۔
کرغزستان کے صدر سدیر جباروف نے اس ملاقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کرونا وائرس کی وبا کے دوران اپنے ملک کے عوام کو طبی امداد فراہم کرنے پر ایران کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعلقات کی بہتری کرغزستان کی حکومت کی ترجیح ہے۔
صدر جباروف نے دونوں ملکوں کے درمیان ٹرانزٹ تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے بندر عباس-وسطی ایشیا اسٹریٹجک ریلوے کی تکمیل اور آغاز کو ایران، ترکمانستان، ازبکستان اور کرغزستان کے درمیان اقتصادی تعاون کی ترقی کا ایک اہم عنصر قرار دیا اور اس منصوبے کی تکمیل کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔