حجة الاسلام زائری نے عاشورا اور کربلا کے موضوع پر منعقد ادبی محفل آستان مہر میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حق اور حقیقت کے بارے میں تقریر کرنا آسان ہے تاہم ہم عمل میں کس قدر حق اور حقیقت کے درپے ہیں؟  یہ وہ مقام ہے جہاں ہمیں مشکل کا سامنا ہوتا ہے۔ 

مہرخبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران کے  انقلاب اسلامی آرٹ زون کے مہر تھیٹر ہال میں  عاشورا اور کربلا کے موضوع پر ادبی اور شعری محفل آستان مہر سے حجة الاسلام محمد رضا زائری نے خطاب کیا۔ اس سے پہلے متعدد شعرا نے اپنا کلام پیش کیا جبکہ خطاب کے بعد نوحہ خوانی اور سینہ زنی بھی ہوئی۔ 

* خود کو  امام حسین کا حقیقی عاشق ثابت کرنا سخت ہے

محفل کے خطیب حجة الاسلام محمد رضا زائری نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں یہ سوچنا نہیں چاہئے کہ اہل بیت ﴿ع﴾ نے ہمیں اس محفل میں حاضر ہونے کی اجازت دی ہے لہذا ہمارے دوسرے اعمال نہیں دیکھے جائیں گے۔ ہمیں ہوشیار رہنا چاہئے کہ حسینی  ہی رہیں اور کسی بھی مؤمن کا دل نہ توڑیں۔  انہوں نے امیر المؤمنین ﴿ع﴾کی ایک حدیث کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ تقریر کرنا آسان ہے تاہم ہم  عمل میں کس قدر حق اور حقیقت کے درپے ہیں؟  یہ وہ مقام ہے جہاں ہمیں مشکل کا سامنا ہوتا ہے۔ عاشق ہونے کا دعوا کیا جاسکتا ہے لیکن عاشق ہونے کا دعوا کرنے والے کی دو علامتیں ہیں ۔ پہلی یہ کہ ان کی چاہت اور پسند کے سامنے فانی ہو۔ ہمارا عشق کتنا  امام حسین ﴿ع﴾ کے لئے ہے اور کتنا ہمارے اپنے ذاتی مفاد کے لئے ہے؟  عاشق کی پہلی علامت یہ ہے کہ وہ معشوق میں محو ہوگیا ہو۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا شعر کہنا کتنا خود ہمارے کیف و سرور کے لئے ہے اور اس میں اپنے دل کے لئے دریدہ دہانی کرتے ہیں اور رجز خوانی کرتے ہیں تاہم ہماری توجہ نہیں ہے کہ دنیا کے دوسرے کونوں میں شیعوں پر کیا کیا مصیبتیں پڑ رہی ہیں؟

انہوں نے کہا کہ ریا تاریک رات میں سیاہ پتھر پر کالی چیونٹی کے چلنے سے زیادہ چھپا ہوا ہوتا ہے اور  اخلاص ہی وہ آخری مرحلہ ہے جس میں اولیائے خدا تمام مراحل کے بعد پھنس جاتے ہیں۔ انہوں نے عاشق کی دوسری علامت کے متعلق کہا کہ عاشق کی دوسری علامت یہ ہے کہ دوسرے عاشقوں سے محبت کرے۔ اگر ہم امام حسین ﴿ع﴾ کا عاشق ہونے کا دعوا کرتے ہیں لیکن دوسرے عاشقوں کے ساتھ بے احترامی سے پیش آئیں تو ہم عاشق نہیں ہیں۔