بھارت نے امریکی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے روس سے سستے داموں تیل اور کھاد درآمد کرنے اور آئندہ بھی خریداری جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے عالمی میڈیا سے نقل کیاہےکہ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا ہے کہ بھارت کو روس سے دوری اختیار کرنے کے لیے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کرنا ہوگی جس کے لیے کافی وقت درکار ہوگا۔

ترجمان نیڈ پرائس نے اس بات کا اقرار کیا کہ بھارت روس سے فوری طور پر دوری اختیار نہیں کرسکتا۔ اس میں وقت لگے گا۔ امریکا دنیا کو ’’صفر حاصل جمع‘‘ کے طور پر نہیں دیکھتا جس میں ایک فریق کا نفع دوسرے کے نقصان کے برابر ہو۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بھارت اور روس کی مشترکہ فوجی مشقوں اور فضائی دفاعی نظام کی خریدنے کے سوال پر کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ دنیا بھر میں ہر ملک اپنی سلامتی سے متعلق فیصلے اپنے مفادات اور اپنی اقدار کی بنیاد پر کرتا ہے۔

نیڈ پرائس نے مزید کہا کہ تاہم امریکا واضح کرنا چاہتا ہے کہ ہمارے مشترکہ مفادات اور ہماری مشترکہ اقدار اکثر کس طرح ایک دوسرے سے ملتی ہیں، اور دنیا بھر کے ممالک شراکت داری سے حاصل ہونے والے منافع کو کیسے حاصل کرسکتے ہیں۔