ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا رشدی نے اسلامی مقدسات اور رسول الٰہی (ص) کی توہین کا مرتکب ہو کر نہ صرف ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں بلکہ تمام آسمانی ادیان کی ریڈ لائن کو عبور کیا اور خود کو عوامی غیض و غضب کا نشانہ بنایا۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے آج پیر کے روز اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ ہماری مذاکرتی ٹیم نے ایک اچھے، مضبوط اور پائیدار سمجھوتے کے حصول کے لئے مصمم ارادے کے ساتھ مذاکرت میں شرکت کی۔ ایسا سمجھوتہ جو ایرانی قوم کے مفادات کا حصول یقینی بنائے اور پابندیوں کو ختم کرے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے گستاخ رسول سلمان رشدی پر قاتلہ حملے اور اس سلسلے میں امریکی حکام کے اظہار خیال کے بارے میں کہا کہ ہمیں بھی اس معاملے کی میڈیا کے ذریعے خبر ملی تاہم اس معاملے کے متعلق جو کہہ سکتا ہوں یہ ہے کہ سلمان رشدی پر حملے کے مسئلے میں اس کے حامیوں کے سوا کسی بھی دوسرے شخص کو سرزنش، ملامت اور یہاں تک کہ مذمت کے لائق نہیں سمجھتا۔ 

انہوں کا مزید کہنا تھا کہ سلمان رشدی نے اسلامی مقدسات کی توہین کی اور ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کی ریڈ لائن اور اسی طرح الٰہی ادیان کے تمام پیروکاروں کی ریڈ لائن کو عبور کر کے خود کو عوام کے غیض و غضب کا نشانہ بنایا اور اس سے نہ صرف مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے بلکہ تمام آسمانی اور الٰہی ادیان کے پیروکار متفق ہےکہ ایک الٰہی اور آسمانی دین اور رسول الٰہی کی توہین کی گئی، رنجیدہ خاطر ہوئے تھے اور اب بھی رنجیدہ خاطر ہیں۔ 

ناصر کنعانی نے حملہ آور شخص کے ایران سے تعلق کے بارے میں زیر گردش بعض خبروں کے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ہم یقینی اور رسمی طور پر تردید کرتے ہیں۔ کوئی بھی اسلامی جمہوریہ ایران کو مورد الزام ٹھرانے کا حق نہیں رکھتا۔