مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سپاہ قدس کے ڈپٹی کمانڈر برگیڈئیر جنرل محمد رضا فلاح زادہ نے صوبہ قزوین کے شہدائے مدافعین حرم کی یاد میں ہونی والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم محرم اور صفر کے دوران امام حسین علیہ السلام پر گریہ کریں تو بلاترید یہ کام اجر و ثواب رکھتا ہے تاہم اس سے زیادہ اہم یہ ہے کہ ہم امام علیہ السلام کی راہ کو آگے بڑھائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام حسین(ع) معاشرے میں حقیقی اسلام کو رواج دینا چاہتے تھے لیکن ان کے مقابلے میں ۳۰ ہزار لوگ تھے جنہوں نے غیر حقیقی اسلام کو قبول کیا ہوا تھا۔
سپاہ قدس کے ڈپٹی کمانڈر کا کہنا تھا کہ تاریخ میں اہل بیت (ع) کے ماننے والوں پر روا رکھے جانے والا ظلم و ستم اس وجہ سے ہوا کہ امت نے اپنے امام کا ساتھ نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ امت اسلام نے امام خمینی ﴿رہ﴾ کا ساتھ دیا اور صدام اور صدامی فوج کا قلع قمع کیا اسی طرح حرم مقدسہ کے دفاع کے دوران بھی لوگوں نے اپنے زمانے کے امام اور ولی کی معرفت حاصل کر کے اپنے فریضہ پر عمل کیا ہے۔
یزیدی افکار کے حامل افراد شام کے مختلف شہروں میں حقیقی اسلام کے مقابلے میں صف آرا ہوئے جبکہ شام میں داعش اور ان کے ہمنواوں نے ٦ ہزار خودکش حملے کئے۔
فلاح زادہ نے کہا کہ داعش ایک زمانے میں بنگلہ دیش تک اور ایک طرف سے مراکش تک کے علاقے کو اپنا جغرافیا قرار دیتی تھی اور دنیا کے شیعوں اور ایران کو کھلے انداز میں قتل عام کی دھمکیاں دیتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ داعش تشدد، ظلم، جارحیت اور شدت پسند اسلام کی ترویج کر رہے تھے تاہم رہبر معظم انقلاب نے امام حسین علیہ السلام کی پیروری کرتے ہوئے حقیقی اسلام کو رواج دیا جبکہ شہدا اور مجاہدین نے اس ضمن میں اپنی فریضے کو بخوبی انجام دیا۔