سپاہ پاسداران کے کمانڈر انچیف نے کہا کہ حق و باطل کا معرکہ برقرار اور عاشورا کی صف بندی آج بھی قائم ہے۔ قلیل تعداد کے ساتھ بھی بظاہر بڑی طاقت کے سامنے ڈٹ جانا، عاشورا کی یہ حجت مکتب اہل بیت میں ہی ہے۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سپاہ پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی نے کہا کہ مشرکوں اور کافروں کے مقابلے میں میدان جہاد کو چھوڑنے کی کوئی دلیل اور بہانہ نہیں ہے، حتی کہ اگر ظاہری اعتبار سے دشمن کے مقابلے میں ہم طاقت کے توازن میں انتہائی کم کیوں نہ ہوں۔ یہ مکتب اہل بیت﴿ع﴾ میں عاشورا کی حجت ہے۔

انہوں نے کہا کہ صرف نام تبدیل ہوئے ہیں جبکہ آج بھی واقعہ عاشورا کی صف بندی قائم ہے۔ امام زمانہ ﴿عج﴾ کے نائب اور وارثِ حسین نے قیام کیا ہوا ہے اور اس کے اصحاب کہ جو وفادار ہیں، آخر تک میدان میں ڈٹے رہیں گے۔ آج کی عاشورا اس لئے ہے کہ ہم اپنے امام کے ساتھ اپنی نسبت اور تعلق کو واضح کریں کہ اس معرکے کی کس جانب کھڑے ہیں۔ حق و باطل کی جنگ اور عدل و ظلم کا معرکہ برقرار ہے۔ یہ ہم ہیں جنہیں اپنا جگہ معین کرنی ہے۔ اگر امام کی فوج میں نہیں ہیں تو ہمارا کسی تیسرے محاذ سے تعلق نہیں ہے۔
جنرل سلامی نے خان طومان کے شہدا کی قربانی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ یہ شہدا ہمارے وعدے کی سچائی کے گواہ ہیں کہ ہم آخر تک پائیدار رہیں گے۔ 

سپاہ پاسداران کے کمانڈر نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ سالہا سال سے دشمن نے صفیں باندھی ہوئی ہیں۔ دشمن یمن میں سوچ رہا تھا کہ یمن کو شکست دے سکتا ہے جبکہ اب جنگ بندی کرچکا ہے، دو نابرابر طاقتوں میں جنگ بندی ہوئی ہے یعنی وہ ملک جو ظاہری اعتبار سے کمزور ہے، جیت گیا ہے۔ 

جنرل سلامی نے کہا کہ صہیونی سمجھتے ہیں کہ خیبریون کون ہیں اور کافی ہے کہ صہیونی رجیم ایک غلطی کرے، ایک بیت المقدس آپریشن کافی ہے۔ ہم شام میں بھی دیکھ چکے ہیں کہ اسلامی انقلاب کے ابوالفضل نے اسلامی امت کی کشتی نجات کو کس طرح اپنے غازیوں والے ہاتھوں میں لیا ہوا ہے تاہم امریکہ، عالم عرب اور یورپ چاہتا تھا کہ شام کی حکومت نہ رہے۔ اب آپ دیکھیں کہ اس ملک میں کون کھڑا ہے۔ ایک محدود علاقے میں تاثیر نہیں رکھتے جبکہ وہ موجود ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور عراق مقاومت کا مرکز ہیں، یہاں بھی ایسے ہی ہے۔ ملک میں چیلجنز کو عبور کرنے لئے قوم کی طاقت، ارادہ اور ایمان جوش مار رہا ہے۔ امریکہ نے  اپنے بیگ بند کرلیے ہیں اور خطے سے نکل رہا ہے، اب وہ دباو کی پالیسی نہیں اپنا سکتے، چونکہ ان کے پاس یہ دباو ڈالنے کے لئے کوئی طاقت ہی نہیں ہے۔

جنرل سلامی نے ایرانی قوم کی پائیداری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن سوچ رہا تھا کہ یہ قوم پابندیوں سے مفلوج ہوجائے گی، ایران قوم نے پابندیوں کو عبور کرلیا ہے، البتہ پوری دنیا مشکلات میں ہے تاہم ہمارے پاس خدا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک آگاہ ملت ہیں اور دشمن کے پیادہ دستے نہیں بنیں گے۔ ہم طاقتور، قوی اور متحد ہیں، ہم حسین﴿ع﴾ کے ساتھ اور امام حسین ﴿ع﴾ کی ملت ہیں۔