مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی سیاسی اتحاد الفتح کے ایک رکن محمد جاسم نے زور دے کر کہا ہے کہ عراق کی موجودہ خراب اور مشکل صورتحال امریکہ، برطانیہ اور امارات کی سازش سے پیدا ہوئی ہے جس نے ہمیں دو آپشنز کے سامنے کھڑا کردیا ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ شروع سے ہی واضح تھا امریکہ، برطانیہ اور امارات کی جانب سے کنٹرول ہونے والے انتخابات کے کیا نتائج نکلیں گے اور ہم نے ماضی میں کئی مرتبہ اس حوالے سے خبردار کیا تھا۔
الفتح الائنس کے رکن نے کہا کہ عراق کی حالیہ تمام صورتحال اسی داخلی، علاقائی اور عالمی سازش کا نتیجہ ہے کہ جس نے سیاسی گروہوں کو دو آپشنز کے سامنے کھڑا کردیا ہے؛ یا حکومت تشکیل دے کر صہیونی رجیم کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی جانب حرکت کی جائے یا خانہ جنگی خاص طور پر شیعہ اور شیعہ کے درمیان تصادم کی طرف بڑھا جائے!
محمد جاسم نے مزید کہا وہ مسئلہ جس نے عراق کے خلاف سازش کرنے والوں کو سب سے زیادہ پریشان کیا ہے وہ صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی بحالی کو جرم قرار دینے کا قانون ہے۔ موجودہ حالات میں عراق کو خانہ جنگی اور انتہائی خطرناک کگار کی سمت بڑھنے سے روکنے کے لئے دینی مرجعیت کی مداخلت ضروری ہوچکی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ حالیہ دنوں میں عراق کی سیاسی فضا مقتدی صدر کے حامیوں کے پارلمنٹ ہاوس میں داخل ہوجانے کے بعد کشیدہ صورتحال اختیار کرچکی ہے اور نئی حکومت کی تشکیل کے ہونے والی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکیں اور اس بحران کے حل کے لئے کوئی امید افزا افق بھی دکھائی نہیں دے رہا ہے۔