ایمن الصفدی نے ایک مرتبہ دھرایا کہ اردن کو مشرق وسطی کے نیٹو میں شامل ہونے کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے اور کہاکہ خطہ مزید کشیدگی کا متحمل نہیں جبکہ موجودہ بحرانوں کے لئے مذاکرات ہی بہترین راہ حل ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے ایران کے ساتھ تعلقات کے مسئلے کے متعلق کہاکہ ان کا ملک اور خطے کے تمام عرب ممالک ایران کے ساتھ دو طرفہ احترام، داخلی امور میں عدم مداخلت، اچھی ہمسائیگی کے رابطے اور باہمی مکالمے کی بنیاد پر بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں اور یہ موجودہ کشیدگیوں کو مٹانے کا بہترین راہ حل ہے۔

ٹی وی چینل الشرق کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے الصفدی کا ایران سے مقابلہ کرنے کے لئے مشرق وسطی کا نیٹو تشکیل پانے کی خبروں کے متعلق کہاکہ خطے میں کافی مقدار میں بحران ہیں اور ہمیں مزید کشیدگی کی ضرورت نہیں ہے۔ ضروری ہے کہ ہم کشیدگی کے اسباب کے لئے حقیقی راہ حل پیدا کریں۔ کسی نے بھی ہم سے نیٹو کی مانند کسی اتحاد کی بات نہیں کی ہے تاہم ہم سب محسوس کرتے ہیں کہ باہمی تعاون کے طریقہ کار اور عربی اقدام کو تقویت دینے کی ضرورت ہے کہ جو ہماراے مفادات کا حصول ممکن بنائے اور ہمارے عوام اور ملکوں کے لئے سب سے بہترین کو تحقق بخشے۔  

انہوں نے کہاکہ اردن تاریخ کے ہر موڑ پر ہمیشہ سے مشترکہ عربی اقدام کے طریقہ کار کی تشکیل کا مطالبہ کرتا رہا ہے کہ جو مشترکہ چیلنجز کے مقابلے میں ہماری مدد کرے جبکہ عرب ممالک کے درمیان ۵۰ کی دھائی سے دفاعی سمجھوتے ہوئے ہیں تاہم فعال نہیں ہیں۔

اردن کے وزیر خارجہ کے یہ اظہارات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں کہ جب اس ملک کے بادشاہ ملک عبد اللہ نے حال ہی میں ایک امریکی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مشرق وسطی میں نیٹو کی طرز پر ایک عسکری اتحاد تشکیل دینے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ ہم ایسے اتحاد کی تشکیل کی حمایت کرنے والوں میں پہل کرنے والوں میں سے ہوں گے۔