قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے انقلابِ اسلامی کی 43 ویں سالگرہ کے موقع پر تہنیتی پیغام میں کہا ہےکہ انقلابِ اسلامی کی بنیاد اتحاد امت و وحدت ملی ہے اور امت اسلامیہ کو مشترکات پر جمع کرنے کے لئے انقلابِ اسلامی کا درس قابلِ تقلید ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے انقلابِ اسلامی کی 43 ویں سالگرہ کے موقع پر تہنیتی پیغام میں کہا ہےکہ انقلابِ اسلامی کی بنیاد اتحاد امت و وحدت ملی ہے اور امت اسلامیہ کو مشترکات پر جمع کرنے کے لئے انقلابِ اسلامی کا درس قابلِ تقلید ہے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ انقلاب اسلامی جن اہداف کے لئے برپا کیا گیا ان پر امت مسلمہ کا اتفاق ہے اور انقلاب کے لئے جو طریقۂ کار اختیار کیا گیا اس سے استفادہ کرکے دنیا کے دوسرے خطوں میں بھی اسی قسم کی کوششیں کی جا سکتی ہیں، کیونکہ انقلاب کے لئے جو بنیاد مدنظر رکھی گئی وہ اتحاد امت اور وحدت ملی ہے۔ انقلاب اسلامی کا سب سے بڑا درس یہی ہے کہ قرآن کی آفاقی تعلیمات کا نفاذ، تفرقے اور انتشار کا خاتمہ اور اتحاد کی فضاء قائم ہو، لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد قائم کریں، تفرقہ بازی اور انتشار اور اس کے اسباب و عوامل کے خاتمے کی کوشش کریں۔

انقلاب اسلامی کی 43ویں سالگرہ کی مناسبت سے اپنے پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ انقلاب اسلامی کے قائد اور رہبر حضرت امام خمینی ؒنے انقلاب برپا کرتے وقت اسلام کے زریں اصولوں اور پیغمبر اکرم کی سیرت و سنت کے درخشاں پہلوﺅں سے ہر مرحلے پر رہنمائی حاصل کی، یہی وجہ ہے کہ تمام سازشوں، مظالم، زیادتیوں، محاصروں، پابندیوں اور دیگر ہتھکنڈوں کے باوجود انقلاب اسلامی ایران کرہ ارض پر ایک طاقتور انقلاب کے طور پر جرأت واستقامت کی بنیادیں فراہم کررہا ہے۔

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ انقلاب اسلامی نے اسلامی تہذیب و ثقافت کے فروغ اور امت مسلمہ کو استعماری و سامراجی قوتوں کے مذموم عزائم سے باخبر رکھنے میں اہم کردار ادا کیا اور آج یہ جدوجہد ایک اہم ترین موڑ میں داخل ہوچکی ہے چنانچہ عالمی استعمار خائف ہوکر مختلف خطوں میں اسلامی دنیا کے خلاف نت نئی سازشوں میں مشغول ہے، انقلاب اسلامی محض عارضی اور مفاداتی انقلاب نہیں بلکہ شعوری انقلاب ہے۔ وقت نے ثابت کردیا ہے کہ یہ انقلاب عالم اسلام اور انسانیت کا ترجمان انقلاب ہے۔جس کے لئے سینکڑوں علماء، مجتہدین، مجاہدین، اسکالرز، دانشور اور قائدین نے اپنے خون، اپنی فکر، اپنے قلم، اپنی صلاحیت، اپنے عمل، اپنے سرمائے اور اپنے خاندان کی قربانیاں دے کر انقلاب اسلامی کی عمارت استوار کی، انقلاب اسلامی نے مسلمانوں کو ان کے مشترکات پر جمع کرنے اور فروعات کو نظر انداز کرنے کا جو درس دیا وہ قابل تقلید ہے اور آج اس درس اخوت ووحدت کے ثمرات دنیا کے تمام ممالک میں نظرآرہے ہیں۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ پاکستان میں بھی ایک ایسے عادلانہ نظام کی ضرورت ہے جس کے تحت تمام لوگوں کے حقوق کا تحفظ ہو، امن و امان کی فضاءپیدا ہو، عوام کو پرسکون زندگی نصیب ہو، لہٰذا پرامن انداز میں پرامن طریقے اور راستے کے ذریعے تبدیلی لائی جائے اور اس کے لئے عوام اور خواص سب کے اندر اتحاد و وحدت اور یکسوئی کے ساتھ جدوجہد کرنے کا شعور پیدا کیا جائے، اگر ہم زندہ اور باوقار قوم کے طور پر دنیا میں رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں اعلی اہداف کے حصول کے لئے متحد ہونا پڑے گا، گروہی اور مسلکی حصاروں سے باہر نکلنا ہوگا اور اپنے اندر جذبہ اور استقامت پیدا کرنا پڑے گی۔