مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے شہید سلیمانی کی دوسری برسی کے موقع پر اپنے بیان میں ایک بار پھر کہا ہے کہ اسلامی مزاحمت کے ہردلعزیز کمانڈر اور عراقی حکومت کے مہمان شہید قاسم سلمیانی کے قتل کا ذمہ دار امریکہ ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں شہید سلیمانی کی خطے میں امن و صلح اور استحکام کے سلسلے میں تلاش و کوشش نیز دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عراق اور شام کی حکومتوں کی درخواست پر بھر پورمدد اور حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عراق اور شام سے داعش دہشت گردوں کے خاتمہ کے سلسلے میں شہید سلیمانی نے بنیادی کردار ادا کیا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق شہید میجر جنرل سلیمانی نے اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسیوں کے مطابق خطے میں امن و صلح برقرار کرنے اور مظلوم قوموں کی حمایت کرنے میں کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کیا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق امریکی حکومت عالمی سطح پر دہشت گردی کو آج بھی فروغ دے رہی ہے ۔ امریکہ ریاستی دہشت گردی کا مجسمہ ہے۔ بیان کے مطابق میجر جنرل سلیمانی عراقی حکومت کی دعوت پر عراق کے دورے پر بغداد پہنچے تھے ۔ عراقی حکومت کے مہمان کو امریکہ نے شہید کرکے ثابت کردیا کہ امریکی فوجیوں کو عراق میں ایک منٹ بھی رہنے کا حق نہیں ہے۔ امریکی حکومت کے اس مجرمانہ اقدام کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی۔ اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران اورعراق کے درمیان مشترکہ عدالتی کمیٹی قائم کی گئي ہے اور ہم عراقی حکومت کے ساتھ مل کر شہید قاسم سلیمانی کے بہیمانہ قتل کے مقدمہ کا پیچھا کررہے ہیں ۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ خطے میں امن و استحکام کے قیام کے لیے موثر اور فعال اقدامات کیے ہیں۔ ایران کی تیرہویں حکومت نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا اپنی ترجیحات میں شامل کرلیا ہے۔ ہم شہید سلیمانی کے شجاعانہ اقدامات اورزحمات کو سلام پیش کرتے ہیں۔ شہید سلیمانی آج بھی زندہ ہیں۔
واضح رہے امریکہ کی دہشت گرد فوج نے بروز جمعہ 3 جنوری 2020 ء کو شہید سلیمانی کو بغداد ايئر پورٹ پر بزدلانہ حملے میں شہید کردیا تھا جس کے بعد ایران نے عراق میں امریکی فوجی اڈے عین الاسد پر درجنوں میزائل داغے تھے۔