اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی مذاکرات کار اور ایران کے نائب وزير خارجہ علی باقری کنی کی قیادت میں ایران کا ایک اعلی وفد ویانا کے دورے پر ہے، جہاں ایرانی وفد نے گروپ 1+4 کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات انجام دیئے ہیں ، روس اور چین کے وفود نے ایرانی وفد کے مطالبات کو منطقی اور منصفانہ قراردیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی اردو سروس کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی مذاکرات کار اور ایران کے نائب وزير خارجہ علی باقری کنی کی قیادت میں ایران کا ایک اعلی وفد ویانا کے دورے پر ہے، جہاں ایرانی وفد نے گروپ 1+4 کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات انجام دیئے ہیں ، روس اور چین کے وفود نے مذاکرات میں پیش کئے گئےایرانی وفد کے مطالبات کو منطقی اور منصفانہ قراردیا ہے۔

ایران نے ویانا اجلاس میں اپنے مطالبات کو مرتب اور منظم طریقہ سے پیش کیا ہے اور ایرانی وفد نے دوسرے ممالک کے وفود سے بھی تقاضا کیا ہے کہ وہ بھی اپنے مطالب کو منظم طریقہ سے پیش کریں تاکہ ویانا مذاکرات کو بامقصد نتیجے تک پہنچایا جاسکے۔

ویانا اجلاس میں چند وفود خاص طور پر روس اور چین کے وفود نے ایران کے مطالبات کو منطقی اور منصفانہ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے اپنے مطالبات میں مشترکہ ایٹمی معاہدے کو توڑنے والی ہر مشکل کو دور کرنے پر زوردیا ہے۔ ایران نے اس اجلاس میں مطالبہ کیا ہے کہ مشترکہ ایٹمی معاہدے کی روشنی میں امریکہ کو اپنی تمام ظالمانہ اور غیر قانونی پابندیوں کو ختم کرنا چاہیے۔ ایرانی وفد نے تاکید کی ہے کہ ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیوں کا خاتمہ ضروری ہے اور غیر قانونی پابندیوں کے خاتمہ کے بغیر مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔باخبـر ذرائع کے مطابق ایران مکمل آمادگی اورسنجیدگی کے ساتھ ویانا مذاکرات میں حاضر ہوا ہے۔ ایران کے وزير خارجہ حسین امیر عبداللہیان بھی اس سے قبل اس بات پر تاکید کرچکے ہیں کہ امریکہ نے مشترکہ ایٹمی معاہدے سے خارج ہوکر اس معاہدے کو نقصان پہنچایا ہے اور غیر قانونی پابندیوں کو ختم کرکے ہی امریکہ مشترکہ ایٹمی معاہدے میں واپس آسکتا ہے۔

ویانا میں ایرانی وفد نے آج بھی مذاکرات کو منظم طریقہ سے آگے بڑھانے کی کوشش کی ۔ ایران کے اعلی مذاکرات کار علی باقری نے آج آسٹریا کے وزیر خارجہ سے بھی ملاقات اور گفتگو کی ۔ آسٹریا نے بھی ایران کے مطالبات کو منطقی قراردیتے ہوئے بھر پور حمایت کا اعلان کیا ہے۔