حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے لبنان کے مستعفی وزير اعظم سعد حریری کے سعودی عرب میں جاکر استعفی دینے کو سعودی عرب کی لبنان کے امور میں بڑے پیمانے پر مداخلت کا واضح ثبوت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ لبنانی عوام ، لبنانی حکومت اور لبنان کے کسی بھی شخص کو حریری کے استعفی کی اصلی حقیقت اور علت کا کوئی علم نہیں ہے۔

مہر خبـررساں ایجنسی نے المنار کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے لبنان کے مستعفی وزير اعظم سعد حریری کے سعودی عرب میں جاکر استعفی دینے کو سعودی عرب کی لبنان کے امور میں بڑے پیمانے پر مداخلت کا واضح  ثبوت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ لبنانی عوام ، لبنانی حکومت اور لبنان کے کسی بھی شخص کو حریری کے استعفی کی اصلی حقیقت کا کوئی علم نہیں ہےسعد حریری کے استعفی کی علت سعودی عرب میں تلاش کرنی چاہیے۔

حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ ہمارا تعاون مستعفی وزیر اعظم کے ساتھ جاری تھا۔ وزیر اعظم سعد حریری جب سعودی عرب کے حالیہ پہلے دورے سے وطن واپس آئے تو وہ اس دورے  سے خوش تھے اور اس نے کہا تھا سعودی عرب مدد کے لئے تیار ہے اور سعودی عرب لبنان کی حکومت جاری رکھنے کا عزم کئے ہوئے ہے لیکن دوسرے سفر میں معلوم نہیں کیا ہوا کہ سعد حریری نے سعودی عرب میں ہی استعفی پیش کردیا۔ حریری کو لبنان واپس آنے کی اجازت کیوں نہیں دی گئی؟ تا کہ وہ لبنان میں کابینہ اور لبنانی صدر کے سامنےاپنا استعفی پیش کرتے ۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ سعد حریری نے سعودی عرب کے شدید دباؤ میں استعفی پیش کیا ہے کیونکہ سعودی عرب کے لبنان میں کچھ اہداف ہیں جن کو سعد حریری پایہ تکمیل تک پہنچانے میں ناکام رہے جس کے بعد سعودی عرب نے اس سے استعفی پیش کرنے کے لئے دباؤ ڈالا اور اس نے بھی سعودی عرب میں ہی استعفی پیش کردیا اور جو کچھ سعودی عرب اس سے کہلوانا چاہتا تھا وہ سعد حریری نے کہہ دیا۔

کیا سعودی عرب کے اندرونی اور آل سعود شہزادوں کے اختلافات لبنانی وزير اعظم کے استعفی کا موجب بنے؟ ، لبنان کے وزير اعظم کا سعودی عرب میں مستعفی ہونا لبنانی عوام اور لبنانی حکومت کی شان کے خلاف ہے سعد حریری کو غیر ملکی عناصر اور سعودی عرب کے بادشاہ اور ولیعہد نے مستعفی ہونے پر مجبور کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ حقیقت بہت جلد یا کچھ دیر سے سامنے آجائے گی ۔ سعودی عرب امریکی، اور اسرائیلی اتحاد کا حصہ ہے اور اس اتحاد کے پاس مکر و فریب اور جھوٹ کے علاوہ کوئی بات نہیں ہے ظلم و بربریت ان کی خصلت بن چکی ہے امریکی و سعودی اتحاد اپنے علاوہ کسی کو جینے کا حق نہیں دیتا۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب نے دنیا کی توجہ لبنان کے وزير اعظم کی طرف مبذول کرکے چالیس سے زائد سعودی شہزادوں کو گرفتار کرلیا ہے سعودی عرب کو اندرونی اور بیرونی سطح پر سخت شکست کا سامنا ہے ملک سلمان اور محمد بن سلمان کب تک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ رقص کریں گے آخر ان کو بھی اپنی کرپشن اور عراق و شام و یمن میں اپنے مظالم کا حساب دینا پڑےگا۔

انھوں نے کہا کہ ہم لبنان میں امن و ثبات کے خواہاں ہیں لبنانی وعوام کو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہم ملکر دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنادیں گے۔