اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جاپان کی پارلیمنٹ کی دفاع اور خارجہ کمیٹی کے سربراہ سے ملاقات میں کہا ہے کہ ایران پہلا ملک ہے جس نے سب سے پہلے ترکی میں فوجی بغاوت کی مذمت اور مخالفت کی اورایرانی حکام کا ترک حکام کے ساتھ بحران کے آغاز سے ہی قریبی رابطہ برقرار رہا اور میں نے بحران کے آغاز سے اختتام تک تین بار ترکی کے وزیر خارجہ سے ٹیلیفون پر گفتگو اور تبادلہ خیال کیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی اردوسروس کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جاپان کی دفاع اور خارجہ کمیٹی کے سربراہ سے ملاقات میں کہا ہے کہ ایران پہلا ملک ہے جس نے ترکی میں فوجی بغاوت کی مذمت اور مخالفت کی اورایرانی حکام کا  ترک حکام کے ساتھ بحران کے آغاز سے ہی قریبی رابطہ برقرار رہا اور میں نے بحران کے آغاز سے اختتام تک تین بار ترکی کے وزیر خارجہ سے ٹیلیفون پر گفتگو اور تبادلہ خیال کیا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ میں پہلا وزیر خارجہ ہوں جس نے اپنے ترک ہم منصب کے ساتھ سب سے پہلے گفتگو کی اور انھین یقین دلایا کہ ایران ترکی کے عوام اور ترکی کی قانونی حکومت کے ساتھ ہے۔

محمد جواد ظریف نے کہا کہ ترکی میں امن و ثبات ہمارے لئے بہت ہی اہم ہے اور ترکی میں فوجی بغاوت کے دور گزر گئے ہیں ۔ ترکی ہمارا ایک اہم ہمسایہ ملک ہے ۔

ایرانی وزیر خارجہ نے ایران اور جاپان کے باہمی تعلقات کو مضبوط اور مستحکم قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ جاپان ایران کا ایک اہم اقتصادی شریک ہے ۔ ایران جاپان کے ساتھ باہمی تعلقات کو تمام شعبوں میں فروغ دینے کا خواہاں ہے۔

جاپانی پارلیمنٹ کی خارجہ اور دفاع کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ جاپان نے ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان مذاکرات کی ہمیشہ حمایت کی اور مشترکہ اقدام کی بھی حمایت کرتا ہے  ایران کے ایٹمی معاملے پر پرامن حل کرنے کے سلسلے میں جاپان نے بھی اپنی ذمہ داری ادا کی ہے  جاپان ایران میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے کے لئے آمادہ ہے اس نے کہا کہ ایران اور جاپان کا عالمی سطح پر بہت سے مسائل میں مشترکہ نظریہ ہے اور جاپان ایران کے منطقی مؤقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔