حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے شہید سید مصطفی بدرالدین کی شہادت کی مناسبت سے لبنانی عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید بدرالدین کے قتل میں اسرائیل کا ہاتھ نہیں لیکن اگر اسرائیل نے حزب اللہ کے خلاف کوئی احمقانہ قدم اٹھایا تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ شام کے بارے میں سعودی عرب انتخابات اور احزاب کی تشکیل کی بات کررہا ہے جبکہ خود سعودی عرب میں ڈکٹیٹر بادشاہی نظام کے بجائے جمہوری انتخابات اور مختلف احزاب کے قیام کی سخت ضرورت ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے المنار کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے شہید سیدمصطفی  بدرالدین کی شہادت کی مناسبت سے لبنانی عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید بدرالدین کے قتل میں اسرائیل کا ہاتھ نہیں لیکن اگر اسرائیل نے حزب اللہ کے خلاف کوئی احمقانہ قدم اٹھایا تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ شام کے بارے میں سعودی عرب انتخابات اور احزاب کی تشکیل کی بات کررہا ہے جبکہ خود سعودی عرب میں ڈکٹیٹر بادشاہی نظام کے بجائے جمہوری انتخابات اور مختلف احزاب کے قیام کی سخت ضرورت ہے۔

سید حسن نصر اللہ نے شام میں شہید ہونے والے مجاہدین کے لواحقین کو تسلیت اور تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر حزب اللہ کے جوان شام میں امریکہ اور سعودی عرب نواز وہابی تکفیریوں کے خلاف قیام نہ کرتے تو شام پر آج وہابی تکفیریوں کا مکمل قبضہ ہوجاتا ۔

انھوں نے کہا کہ شہید بدرالدین اسرائیل کے خلاف استقامت اور پائداری کا مظہر تھے انھوں  نے اسرائیل کے خلاف جنگ میں اپنی شجاعت کی شاندار مثالیں قائم کیں ۔ اور شہید بدرالدین کی کاوشوں اور کوششوں کی بدولت  شام کی حکومت گرنے سے بچ گئی ، شہید بدرالدین اور اس کے ساتھیوں نے شام میں  امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب سے وابستہ وہابی تکفیری دہشت گردوں کے تمام شوم منصوبے ناکام بنادیئے۔

انھوں نے کہا کہ حزب اللہ لبنان کے اب تک کئی اہم کمانڈر شہید ہوچکے ہیں جن میں شہید سید عباس موسوی ، شہید عماد مغنیہ اور شہید مصطفی بدرالدین بھی شامل ہیں اور ان شہداء کے پاک خون کی بدولت آج حزب اللہ ایک طاقتور تنظیم میں بدل گئی ہے اور حزب اللہ ہی وہ واحد تنظیم ہے جس نے اسرائیل کے توسیع پسندانہ ناپاک عزآئم کو خاک میں ملادیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ حزب اللہ کے ایک یا دو کمانڈر یا دس کمانڈر نہیں بلکہ حزب اللہ کی پوری نسل اہم کمانڈروں پر مشتمل ہے۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ شام میں جنگ آغاز کرنے اور دہشت گردوں کی حمایت جاری رکھنے کی تمام ذمہ داری سعودی عرب پر عائد ہوتی ہے سعودی عرب ہے جو عرب ممالک کے اندرونی معاملات میں امریکہ کے اشاروں پر مداخلت کررہا ہے سعودی عرب ہے جو امریکہ کے کہنے پر اسلامی ممالک میں عدم استحکام پیدا کررہا ہے۔ سعودی عرب ہے جو مسئلہ فلسطین کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ سعودی عرب آشکارا شامی حکومت کو گرانے کی بات کررہا ہے سعودی عرب شام میں نئےقانون کی بات کررہا ہے ۔ میں سعودی حکام  سے سوال کرنا چاہتا ہوں کہ کیا سعودی عرب میں بادشاہی قانون کے بجائے اسلامی و جمہوری اور نئے قوانین کی ضرورت نہیں؟ سعودی عرب شام میں انتخابات کی بات کررہا ہے کیا سعودی عرب میں انتخابات ہیں ؟ کیا سعودی عرب میں صدارتی انتخابات اور جمہوریت کی ضرورت نہیں؟

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ سعودی عرب شام میں مختلف احزاب کی تشکیل کا خواہاں ہے میں سعودی عرب کے امریکہ نواز حکام سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا سعودی عرب میں مختلف احزاب موجود ہیں؟

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ چونکہ شام ایک مستقل عرب ملک تھا جو امریکہ کے تسلط سے باہر تھا اس لئے امریکہ نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ ملکر شام میں دہشت گردانہ جنگ کا آغاز کیا اور بشاد اسد کی حکومت کو گرانے کی ناپاک کوششیں شروع کیں جبکہ حزب اللہ اور شام کے اتحادیوں نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے ناپاک عزآئم کو ہوشیاری کے ساتھ خاک میں ملادیا ہے۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ہم شام میں باقی رہیں گے اور مزید کمانڈر روانہ کریں گے۔ شام میں  شامی حکومت ، شامی عوام اور اسلامی مزاحمتی تحریک  کی کامیابی یقینی ہے اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں سعودی عرب، ترکی ، قطر اور اسرائیل کی شکست یقینی ہے۔

لیبلز