حزب اللہ لبنان کے نائب سربراہ شیخ نعیم قاسم نے شہید سید مصطفی بدرالدین کی تشییع جنازہ کے بعد حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید بدرالدین نے صہیونیوں اور وہابی تکفیریوں پر کاری ضربیں وارد کیں اور انھوں نے کہا تھا کہ وہ شام سے فتح یا شہادت کی صورت میں واپس آئیں گے اور وہ اپنے اس عظیم ہدف تک پہنچ گئے ہیں۔

مہرخبررساں ایجنسی نے المنار کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان کے نائب سربراہ شیخ نعیم قاسم نے شہید سید مصطفی بدرالدین کی تشییع جنازہ کے بعد حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید بدرالدین نے صہیونیوں اور وہابی تکفیریوں پر کاری ضربیں وارد کیں اور انھوں نے کہا تھا کہ وہ شام سے فتح یا شہادت کی صورت میں واپس آئیں گے اور وہ اپنے اس عظیم  ہدف تک پہنچ گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ شہید بدرالدین دلیر ، شجاع اور میدان میں حاضر مجاہد تھے اور وہ ہمیشہ صہیونیوں اور تکفیریوں کے خلاف فعال اور سرگرم رہے ۔

شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ شہید بدرالدین کی شجاعت اور بہادری کی داستانیں تاریخ میں ثبت ہوجائیں گے شہید بدرالدین نے میدان جنگ میں صہیونیوں اور تکفیریوں پر مہلک اور کاری ضربیں وارد کیں ۔ شیخ نعیم قاسم نے بم دھماکے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دھماکہ کافی شدید تھا اور حزب اللہ کے ماہرین اس دھماکے کے بارے میں تحقیقات انجام دے رہے ہیں جس کے نتیجے سے عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ شہید مصطفی بدرالدین دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب ایک بم دھماکے میں شہید ہوگئے ۔ شہید مصطفی بدرالدین کا لقب ذوالفقار تھا۔وہ لبنان میں 1961 میں پیدا ہوئے اور انھوں نے غاصب صہیونی حکومت کے خلاف نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔ شہید مصطفی بدرالدین  غاصب صہیونی حکومت اور تکفیریوں کی ہٹ لسٹ پر تھے ۔ کویت پر صدام کے حملے کے بعد کویتی حکومت نے شہید مصطفی بدرالدین کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا وہ 1983 سے لیکر 1990 تک کویت میں قید  رہے اور قید کی مدت ختم کرنے کے بعد وہ کویت سے آزاد ہوگئے اور آزادی کے بعد وہ پھر حزب اللہ لبنان کی صف میں شامل ہوکر باطل محاذ کے خلاف نبرد آزما ہوگئے وہ حزب اللہ کے عسکری ونگ کے سینئر کمانڈر تھے۔ شامی حکومت کی درخواست پر حزب اللہ لبنان کے اہلکار شام میں تکفیری دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں کیونکہ شام کی حکومت نے بھی 2006  میں اسرائیل کی مسلط کردہ جنک میں حزب اللہ کا ساتھ دیا تھا ۔ امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب نے شام اور حزب اللہ سےاس جنگ کا بدلہ لینے کے لئے وہابی تکفیری دہشت گردوں کو شام روانہ کیا اور آج شام میں  حق و باطل کے درمیان جنگ جاری ہے جس میں ایک طرف امریکہ اور اس کے اتحادی ہیں اور دوسری طرف شام اور اس کے اتحادی ہیں۔

لیبلز