یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح نے ایک انٹرویو میں سعودی عرب پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب، القاعدہ اور داعش دہشت گردوں میں کوئی فرق نہیں ہے دنیا بھر میں جاری دہشت گرد کا اصل مرکز سعودی عرب ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح نے رشیا ٹوڈے کے ساتھ گفتگو میں سعودی عرب پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب، القاعدہ اور داعش دہشت گردوں میں کوئی فرق نہیں ہے دنیا بھر میں جاری دہشت گرد کا اصل مرکز سعودی عرب ہےاور زیادہ تر دہشت گردوں  اور ان کے کمانڈروں کا تعلق بھی سعودی عرب سے ہے۔

علی عبداللہ صالح نے کہا کہ یمن کے اقتصادی ، ثقافتی ، فوجی، مذہبی اور تعلیمی مراکز پر حملے سعودی عرب کی سوچی سمجھی پالیسی کا حصہ ہیں۔ انھوں نے کہا  یمن میں سعودی عرب بھیانک اور ہولناک جرائم کا ارتکاب کررہا ہے اورانسانی حقوق کے عالمی اداروں نے سعودی عرب کے سنگین جرائم پر اپنی آنکھیں بالکل بند کررکھی ہیں۔ سعودی عرب نے وحشیانہ اور مجرمانہ بمباری میں یمن کے تمام بنیادی ڈھانچوں کو تباہ کردیا ہے۔

علی عبداللہ صالح نے کہا کہ سعودی عرب نے ہم پر حملہ کیا ہے ہم نے سعودی عرب پر حملہ نہیں کیا، سعودی عرب یمن کے بےگناہ بچوں ، عورتوں اور عام شہریوں کو قتل کررہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب کیوں یمن میں اپنے عرب بھائيوں کا قتل عام کررہا ہے؟ جبکہ سعودی عرب اور یمن میں کبھی بھی مذہبی اختلاف نہیں رہے ہیں وہ اپنے عقیدے پر ہیں ہم اپنے عقیدے پر قائم ہیں۔

یمن کے سابق صدر نے کہا کہ روس اور یورپ میں موجود دہشت گردوں کا تعلق بھی سعودی عرب سے ہے سعودی عرب اس وقت دنیا میں شیطنت اور شرارت کا اصلی مرکز اور محور بن گیا ہے ۔ سعودی عرب سے اس کے ہمسایہ ممالک امن میں نہیں ہیں۔ سعودی عرب امریکہ کی طرح ہرچکہ مداخلت کررہا ہے۔ عبداللہ صالح نے کہا کہ  ایران کے بارے میں سعودی عرب کا دعوی بالکل جھوٹا اور بے بنیاد ہے ایران یمن کے عربوں کی حمایت نہیں کررہا ایران کو خود متعدد مشکلات کا سامنا ہے۔  سعودی عرب اپنےگناہوں اور اپنی غلطیوں کو دوسروں کےدوش پر ڈالنے کی ناکام کوشش کررہا ہے سعودی عرب الہی عذاب سے بچ نہیں پائےگا۔