مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جرمنی صحافی جرجن ڈوڈن ہوفر نےرشیا ٹو ڈے کے ساتھ گفتگو میں عرب ممالک کے سلسلے میں امریکہ اور اسرائیل کی موذیانہ پالیسیوں کے بارے میں سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ سعودی عرب کے توسط سے شام و عراق سمیت کئی عربی ملکوں کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کرنا چاہتا ہےتاکہ مستقبل میں کوئی بھی عرب ملک اسرائيل کے لئے خطرہ نہ بن سکے۔ اخبار ”دی انڈیپینڈنٹ“ کے مطابق جرجن نے جریدے ”رشیا ٹوڈے“ کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ امریکہ شام میں بھی وہی کرنا چاہتا ہے جو اس سے پہلے عراق اور لیبیا میں کیا جاچکا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لیبیا اور عراق کو توڑنے کے بعد اب امریکہ شام کو توڑنے کی کوشش کررہا ہے۔
انہوں نے اس منصوبے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ امریکہ مشرق وسطیٰ کو کمزور کرنا چاہتا ہے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ مشرق وسطیٰ کے ہر ملک کو کمزور کیا جائے کیونکہ اس خطے کے کمزور ممالک ہی امریکہ کے فائدے میں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ شام کے چار سے پانچ ٹکڑے کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پچھتر سالہ جرجن ڈوڈنہوفر پہلے مغربی صحافی ہیں کہ جنہیں داعش نے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں د اخلے کی اجازت دی اور انہوں نے داعش کے مرکز رقہ کا بھی تفصیلی دورہ کیا۔ جرجن کہتے ہیں کہ انہیں داعش اور اس کے زیر قبضہ علاقے کو قریب سے دیکھنے کے بعد اندازہ ہوا ہے کہ شام کو ٹکڑوں میں بانٹنے کے منصوبے پر عمل جاری ہے اور اس منصوبے کے پیچھے کوئی اور نہیں بلکہ خود امریکہ اور سعودی عرب کا ہاتھ ہے۔ امریکہ اپنی معاندانہ پالیسیوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے سعودی عرب اور اس کےزیر اثر ممالک سے بھر پور فائدہ اٹھا رہا ہے۔جرجن نے مشرق وسطٰی کی صورتحال کو اس خطے کے علاوہ دنیا کے لئے بھی تشویشناک امر قرار دیا ہے۔
اجراء کی تاریخ: 5 مارچ 2016 - 12:40
جرمن صحافی جرجن ڈوڈن ہوفر نے عرب ممالک کے سلسلے میں امریکہ اور اسرائیل کی موذیانہ پالیسیوں کے بارے میں سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ سعودی عرب کے توسط سے شام و عراق سمیت کئی عربی ملکوں کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کرنا چاہتا ہےتاکہ مستقبل میں کوئی بھی عرب ملک اسرائيل کے لئے خطرہ نہ بن سکے۔