مہر خبررساں ایجنسی نے شینہوا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن نے یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کی یمنی عوام کے خلاف ہولناک جنگ کی وجہ سے یمن کی آدھی آبادی غذائی بحران کا شکار ہے۔ اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ کے فوڈ ادارے کا مزید کہنا ہے کہ سعودی عرب کی وحشیانہ جنگ میں عورتوں اور بچوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ادھر برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق اقوام متحدہ کی 51 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یمن پر سعودی عرب نے جنگ مسلط کرکے بڑے پیمانے پر جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاق ورزی کا ارتکاب کیا ہے یمن میں سعودی عرب کی بمباری سے بڑے پیمانے پر عام شہری نشانہ بن رہے ہیں۔ سعودی عرب کے جنگی طیارے شہری آبادیوں، بے گھر ہونے والے افراد اور پناہ گزینوں کے کیمپوں، شادیوں کی تقریبات و دیگر عوامی اجتماعات، شہریوں کی گاڑیوں، مسافر بسوں، مارکیٹوں، فیکٹریوں اور دیگر عوامی مقامات کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔ یمن میں جاری جنگ کے دوران سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں پر عام شہریوں پروحشیانہ حملوں کے الزامات بھی لگتے رہے ہیں مگر سعودی عرب کی طرف سے ہمیشہ ان کی تردید کی جاتی رہی ہے، لیکن اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں سعودی عرب کے مکروہ ، بھیانک اور خبیث چہرے کو نمایاں کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب یمن میں بھیانک اور ہولناک جرائم کا ارتکاب کررہا ہے سعودی عرب یمن میں شہری آبادیوں کو بڑے پیمانے پر نشانہ بنایا جا رہا ہے جو بین الاقوامی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔