مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ شمالی کوریا نے ہائیڈروجن بم کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس کے بعد شمالی کوریا ہائیڈروجن بم رکھنے والا دنیا کا چھٹا ملک بن گیا ہے۔شمالی کوریا کے سرکاری ٹی وی پر ہائیڈروجن بم کا کامیاب تجربہ کرنے کی اطلاع دی گئی۔ دوسری جانب شمالی کوریا میں 5.1 شدت کا زلزلہ بھی ریکارڈ کیا گیا جب کہ جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا میں آنے والا زلزلہ بھی ہائیڈروجن بم کی وجہ سے ہی آیا۔ جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے ہائیڈروجن بم کا تجربہ دنیا کے لئے سنگین خطرہ ہے۔
وائٹ ہاؤس نے شمالی کوریا کی جانب سے ہائیڈروجن بم کے تجربے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ فوری طور پر ہائیڈروجن بم کے تجربے کی تصدیق نہیں کر سکتا تاہم شمالی کوریا کی اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ایک امریکی اخبار نے لکھا ہے کہ دھماکہ ہائیڈروجن بم کا تھا یا نہیں اس کا پتہ چلانے میں عالمی ماہرین کو کئی روز لگ سکتے ہیں۔
شمالی کوریا باضابطہ طور پر ہائیڈروجن بم رکھنے والا دنیا کا چھٹا ملک بن گیا ہے۔ ہائیڈروجن بم کا سب سے پہلا تجربہ امریکہ نے یکم نومبر 1952 کو کیا تھا جب کہ روس، برطانیہ، فرانس اور چین کے پاس بھی ہائیڈروجن بم موجود ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہائیڈروجن بم ایٹم بم سے بھی زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔