مہر خبررساں ایجنسی نے ترک اور اسرائیلی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے غاصب صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات بحال اورمضبوط کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں دونوں ممالک کے اہلکاروں نے سوئیزلینڈ میں ملاقات اور گفتگو کی ہے۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ پانچ سال قبل فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی میں امدادی سامان لےکر آنے والے ترک بحری جہاز ”مرمرہ“ پر اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد ترکی اور تل ابیب کے درمیان تعلقات تعطل کا شکار ہوگئے تھے۔ حال ہی میں دونوں ملکوں نے ایک بار پھر ایک دوسرے سے رابطے شروع کیے ہیں۔ ترک ذرائع کے مطابق حال ہی میں ایک خفیہ مقام پر اسرائیلی خفیہ ادارے”موساد“ کے چیف یوسی کوھین اور ترکی کے نائب وزیر خارجہ یوسف شخنوبر کے درمیان ایک ملاقات ہوئی تھی جس میں دونوں رہنماﺅں نے دو طرفہ تعلقات کی بحالی کی کوششیں تیز کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ اس سلسلے میں جلد ہی اعلیٰ سطحی رابطے بھی شروع ہونے کا امکان ہے۔ اسرائیلی ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دوطرفہ سمجھوتے کے تحت ترکی اسرائیل کے خلاف قائم مقدمات ختم کرے گا جس کے بعد دونوں ملکوں میں سفیروں کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل مرمرہ جہاز میں ہلاک اور زخمی ہونے والے ترک رضاکاروں کو ہرجانہ کی ادائیگی کے لیے ایک فنڈ قائم کرنے کا بھی پابند ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ترکی ”حماس“ کے بارے میں پالیسی تبدیل کرتے ہوئے اپنے ہاں پناہ گزین حماس کی قیادت بالخصوص صالح العاروری کو بے دخل کرے گا۔ اگلے مرحلے میں دونوں ملک ایک دوسرے سے گیس کی خریدو فروخت کے لئے مذاکرات شروع کریں گے۔ ترکی کی اسرائیل کے ساتھ قربت کے نتیجے میں ترک مسلمان صدر رجب طیب اردوغان سے متنفر اور بف زار ہوجائیں گے۔ روس کے ساتھ کشیدگی کے بعد ترکی اسرائیل کی پناہ حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
اجراء کی تاریخ: 19 دسمبر 2015 - 16:36
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے غاصب صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات بحال اورمضبوط کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں دونوں ممالک کے اہلکاروں نے سوئیزلینڈ میں ملاقات اور گفتگو کی ہے۔