پاکستان کے سپریم کورٹ نے 21 ویں آئینی ترمیم کے تحت بننے والی فوجی عدالتوں کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے.

مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے سپریم کورٹ نے 21 ویں آئینی ترمیم کے تحت بننے والی فوجی عدالتوں کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے.پاکستانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 17 رکنی فل کورٹ بینچ نے کورٹ روم نمبر ایک میں فیصلہ سنایا۔18ویں اور 21 ویں آئینی ترامیم کے خلاف دائر درخواستوں کا فیصلہ 26 جون کو محفوظ کیا گیا تھا جو آج سنایا گیا. فیصلے کے مطابق 21 ویں آئینی ترمیم کے تحت فوجی عدالتوں کے قیام کے حق میں 11 ججوں نے فیصلہ دیا جبکہ 6 نے مخالفت کی، یوں کثرت رائے پر عدالتوں کے حق میں فیصلہ سنایا گیا، 21ویں آئین کی مخالفت کرنے والوں میں جسٹس جواد ایس خواجہ، جسٹس اعجاز افضل، جسٹس اعجاز چوہدری، جسٹس دوست محمد خان، جسٹس قاضی فائز عیسٰی شامل تھے۔ترمیم سے متعلق جسٹس جواد ایس خواجہ نے 25 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ بھی دیا۔ واضح رہے کہ پارلیمنٹ نے گزشتہ سال پشاور میں آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعد خصوصی عدالتیں قائم کرنے کیلئے 21ویں ترمیم اور پاکستان آرمی ایکٹ۔1952 منظور کیا تھا۔ بعدازاں، رواں سال 16 اپریل کو فوجی عدالتوں کی جانب سے چھ دہشت گردوں کو دی جانے والی پھانسیوں کو معطل کرتے ہوئے عدالت نے سپریم کورٹ بار کونسل کی وکیل عاصمہ جہانگیر کی دائر درخواست پر حکم امتناعی جاری کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ میں 21 ویں اور 18 ویں ترمیم کے خلاف مجموعی طور پر 32 درخواستیں دائر کی گئی تھیں جن میں سے 21ویں ترمیم کے خلاف 15 اور 18ویں ترمیم کے خلاف 17 درخواستیں دائر ہوئی تھیں.

لیبلز