مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ روس نے امریکی خلا بازوں کی جانب سے سب سے پہلے چاند پر اترنے کے دعوے پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ روس سے قبل مختلف ماہرین بھی امریکہ کی جانب سے چاند پراترنے کے دعوے پرشکوک و شبہات کا اظہار کرچکے ہیں تاہم ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ روسی حکام کی جانب سے باضابطہ طورپرتحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ روسی حکومت کی تحقیقاتی کمیٹی کے ترجمان ولادیمیر مارکن کا کہنا ہے کہ روس کا یہ مؤقف نہیں کہ امریکی کبھی چاند پر نہیں اترے اور انہوں نے ایک فلم بنا کر دنیا کے سامنے پیش کردی تاہم اس حوالے سے شفاف تحقیقات ہونی چاہیئں تاکہ مکمل حقائق سامنے آسکیں اور دنیا کو پتہ چلے کہ اصل میں کیا معاملہ ہوا تھا۔ ولادیمیر مارکن نے مطالبہ کیا کہ چاند سے لائے گئے پتھراور 1969 میں منظر عام پر آنے والی ویڈیو کےبارے میں بھی تحقیقات کی جانی چاہئیں جس کے متعلق 6 سال قبل امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے بتایا تھا کہ وہ حادثاتی طور پر ضائع ہوگئی ہے۔
2009 میں ناسانے اعلان کیا تھا کہ چاند پر انسانی چہل پہل کی فوٹیج اب محفوظ نہیں رہی اور ایک حادثے میں ضائع ہوچکی ہے جبکہ ایک اور مضحکہ خیز دعویٰ بھی کیا گیا تھا جس کے مطابق ناسا نے ایک سیٹلائٹ سے موصول ہونے والے ڈیٹا کے لیے جگہ خالی کرنے کی خاطر چاند پر نیل آرمسٹرانگ کے پہلے قدم کی واحد تصویر ڈیلیٹ کردی ہے۔ روسی تحقیقاتی کمیٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ چاند کے تاریخی سفر کی دستاویزات انسانیت کی وراثت کا حصہ ہیں اور ان کا اس طرح غائب ہوجانا ہم سب کا مشترکہ نقصان ہے اس لئے اس حوالے سے تحقیقات ہونی چاہئیں تاکہ مکمل سچ کو دنیا کے سامنے لایا جاسکے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ناقدین نے چاند پر انسان کے اترنے کے دعوے پر متعدد سوالات اٹھائے ہیں، ناقدین کے مطابق ناسا کی تصاویر میں خلانوردوں کے سائے مختلف سائز کے ہیں اور چاند کی سطح پر اندھیرا دکھایا گیا ہے جب کہ ان تصاویر میں آسمان تو نمایاں ہے مگر وہاں کوئی ایک بھی ستارہ دکھائی نہیں دے رہا ان لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ ناسا کی ویڈیو میں خلانورد جب امریکی پرچم چاند کی سطح پر گاڑ دیتے ہیں تو وہ لہراتا ہے جب کہ چاند پر ہوا کی غیر موجودگی میں ایسا ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا لہذا یہ ویڈیوز اور تصاویر چاند کی نہیں بلکہ کسی فلمی اسٹوڈیو کی ہیں۔