مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی اسلامی جہاد تحریک نے اپنے قیام کی ۳۸ ویں سالگرہ اور طوفان الاقصیٰ کے عظیم معرکے کے دوسرے سال کی مناسبت سے ایک تفصیلی بیان جاری کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ سالگرہ ایسے وقت میں آئی ہے جب امریکہ اور صہیونی ریاست فلسطینی کاز اور مزاحمت کو ختم کرنے اور ملت فلسطین کو نابود کرنے کی جنون آمیز کوششیں تیز کر چکے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران غزہ کی پٹی میں زندگی کے تمام پہلوؤں پر نسل کشی مسلط رہی ہے جبکہ مغربی کنارے کے شہروں پر یلغار، کیمپوں کی تباہی، عوام کی جبری بے دخلی اور مقدسات بالخصوص مسجد الاقصیٰ اور چرچ آف ہولی سپلکر پر قبضے کی کوششیں جاری ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ فلسطینی عوام پر جبر و تشدد اور پناہ گزینوں کے مسئلے کو ختم کرنے کی سازشیں بھی کی جا رہی ہیں۔
اسلامی جہاد نے زور دیا کہ ملت فلسطین نے اپنی سرزمین، مقدسات اور وطن کے حق پر غیر متزلزل عزم کا مظاہرہ کیا ہے اور ایسی عظیم قربانیاں دی ہیں جو معاصر تاریخ میں کسی اور قوم نے نہیں دی ہیں۔ صہیونی ریاست کے مظالم اور امریکی سرپرستی کے باوجود فلسطینی عوام اپنی مزاحمت میں بدستور ثابت قدم ہیں۔
اسلامی جہاد کے پیغام میں بیان ہونے والے 8 نکات یہ ہیں:
اول: اسلامی جہاد اپنے عوام اور مقدسات کے دفاع کے عہد پر قائم ہے اور تمام مزاحمتی قوتوں خصوصاً حماس کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے ساتھ اپنے حقوق اور آزاد وطن کے حصول تک جدوجہد جاری رکھے گا۔
دوم: ملت فلسطین، عرب و اسلامی امت اور دنیا کے آزاد انسانوں کو یقین دلاتے ہیں کہ دشمن کے جرائم و تجاوزات کا مقابلہ جاری رکھا جائے گا اور اسے سیاسی حربوں سے وہ حاصل نہیں کرنے دیا جائے گا جو وہ میدان جنگ میں نہ پا سکا۔
سوم: اسلامی جہاد نے اعلان کیا کہ وہ دیگر مزاحمتی قوتوں کے ساتھ مل کر پائیدار جنگ بندی، غزہ سے مکمل انخلاء، امدادی سامان کی فوری فراہمی، ظالمانہ محاصرے کے خاتمے، باوقار قیدیوں کے تبادلے اور تعمیر نو کے عمل کے آغاز کے لیے کسی کوشش سے دریغ نہیں کرے گا۔
چهارم: ملت فلسطین نے اپنی مزاحمت سے غزہ سے جبری ہجرت کی سازش ناکام بنا دی ہے۔ آئندہ مرحلے میں اس عزم کو قومی اجماع کے ذریعے مزید تقویت دی جائے گی تاکہ فلسطینی عوام اپنی سرزمین پر بیرونی مداخلت کے بغیر خودمختاری کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔
پنجم: تحریک نے مغربی کنارے کو تقسیم کرنے یا اسرائیل میں ضم کرنے کی صہیونی سازشوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام ہر طرح کی مزاحمت، بشمول مسلح جدوجہد، کا حق رکھتے ہیں تاکہ اپنے مکمل حقوق کا دفاع کر سکیں۔
ششم: بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جہاد پناہ گزینوں کی واپسی اور ان کے باعزت زندگی کے حق کا پابند ہے اور ان کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کی ہر کوشش کو مسترد کرتا ہے۔
هفتم: اسلامی جہاد نے ان تمام قوتوں کو سلام پیش کیا جو فلسطینی عوام کی جدوجہد میں ان کا ساتھ دے رہی ہیں۔ بالخصوص یمنی عوام اور ان کی مسلح افواج، لبنان کی اسلامی مزاحمت اور دنیا کے تمام آزاد انسانوں کو جنہوں نے امریکہ اور اسرائیل کے جرائم کے خلاف اپنی آواز بلند کی۔ اسی طرح آزادی اور صمود کے بحری قافلوں کے شرکاء اور تمام شہداء کو بھی خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
هشتم: اسلامی جہاد نے عرب اور اسلامی امت سے مطالبہ کیا کہ وہ ہوشیار رہیں اور اس سنگین خطرے کے خلاف تیار ہوں جو نتن یاہو کے فریب آمیز "گریٹر اسرائیل" منصوبے کے نتیجے میں ان کے ممالک کو درپیش ہے۔ بیان میں زور دیا گیا کہ خطے کی مزاحمتی قوتیں اور بالخصوص فلسطینی مزاحمت امت مسلمہ اور عرب اقوام کے تحفظ کی پہلی دفاعی دیوار ہیں۔
آپ کا تبصرہ