امریکی وزیرخارجہ بلینکن نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں تہران سے دوبارہ مذاکرات شروع ہوسکتے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ اور یورپی ممالک کی جانب سے ایران کے خلاف عالمی جوہری ادارے اور اقوام متحدہ میں منفی رویہ اختیار کرنے کے جواب میں ایران نے بھی سخت رویہ اختیار کیا تھا۔ کشیدہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکی حکام نے ایرانی جوہری پروگرام کے بارے میں مذاکرات کا عندیہ دیا ہے۔

امریکی وزیرخارجہ انتھونی بلینکن نے واشنگٹن میں خارجہ تعلقات کی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں مذاکرات کے لیے دروازے کھلے ہیں لیکن یہ ایران کے فیصلے پر منحصر ہے کہ آیا وہ اس عمل میں شریک ہوگا یا نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے ساتھ ممکنہ تعلقات کا فیصلہ امریکہ کی نئی حکومت کرے گی۔

یوکرائن اور روس کے درمیان جاری جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بلینکن نے کہا کہ واشنگٹن روس کے ساتھ براہ راست تصادم کا خواہاں نہیں ہے۔

انہوں نے روس پر الزام لگاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ روس یوکرین جنگ میں ناکامی کے باعث شمالی کوریا سے مدد مانگ رہا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ روس اپنی 70 فیصد اسپیئر پارٹس چین سے درآمد کرتا ہے جس کی بدولت وہ یوکرین میں جنگ جاری رکھنے کے قابل ہوا ہے۔