مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ اور صہیونی حکومت کے درمیان جاری جنگ میں اتوار کے روز لبنانی مقاومتی تنظیم نے اب تک کا سب سے بڑا اور شدید حملہ کیا۔ اس دن حزب اللہ نے مجموعی طور پر 51 حملے کرکے 7 اکتوبر 2023 کے حملوں کا ریکارڈ توڑ دیا۔ ان حملوں کے دوران حزب اللہ نے ڈرون طیاروں کے علاوہ فادی6 اور قادر2 میزائل بھی فائر کیے۔
صہیونی ذرائع کے مطابق 11 صہیونی قصبے، 12 فوجی اڈے، 2 توپ خانے کے مراکز اور 10 چھاونیوں پر حملہ کیا گیا۔ اس دوران 6 میرکاوا ٹینک تباہ ہوئے بیاضہ کے علاقے میں حزب اللہ نے مزید تین میرکاوا ٹینک تباہ کیے جبکہ بکتربند گاڑیاں موقع سے فرار ہوگئیں۔ مقبوضہ فلسطین میں 400 مقامات پر خطرے کے سائرن بجائے گئے۔
حزب اللہ نے وسیع میزائل حملے کرکے اپنے سربراہ شیخ نعیم قاسم کے بیان کو عملی کرکے دکھایا کہ بیروت پر حملوں کا جواب تل ابیب میں دیا جائے گا۔ حزب اللہ کے سربراہ کا بیان صرف نفسیاتی دباو ڈالنے کا حصہ نہیں تھا۔
مقبوضہ علاقوں میں شدید نقصانات برداشت کرنے کے علاوہ صہیونی فورسز نے جنوبی لبنان کے علاقے بیاضہ سے بھی عقب نشینی کی ہے۔ اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل شہر صور پر قبضہ صہیونی حکومت کے زمینی حملے کا ایک ہدف تھا جس کے لیے پہلے بیاضہ کے علاقے میں دستے تعیینات کیے۔ اگر بیاضہ پر قبضہ ہوجاتا تو صور شہر بھی آسانی کے ساتھ دشمن کے ہاتھ لگ سکتا تھا جس کے نتیجے میں جنوبی لبنان میں حزب اللہ کی دفاعی صفوں کو توڑنا آسان ہوجاتا۔
حزب اللہ کے مجاہدین نے بہادری کے ساتھ مقاومت کی اور بیاضہ پر قبضے سے دشمن کو روکا۔ مقاومت کے حملوں میں دشمن کے چھے ٹینک تباہ ہوگئے۔ جانی اور مالی نقصانات کے بعد دشمن نے عقب نشینی کی۔ ان نقصانات کی وجہ سے جنوبی لبنان میں دشمن کی مختصر کامیابیاں بھی ناکام میں بدل گئیں۔
علاوہ ازین مقبوضہ فلسطین کے دوسرے شہر بھی حزب اللہ کے ڈرون اور میزائل حملوں کی زد میں ہیں۔ صہیونی میڈیا کے مطابق حزب اللہ کے مسلسل اور کامیاب حملوں کی وجہ سے صہیونی حکومت جنگ بندی پر غور کرنے پر مجبور ہوگئی ہے۔ یدیعوت احارونوت نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جنوبی لبنان سے حملوں میں شدت کی وجہ سے صہیونی حکام نے بیروت کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطے بڑھادیے ہیں۔
صہیونی اخبار معاریو کے مطابق حزب اللہ کی میزائل طاقت اور مقبوضہ علاقوں میں تنصیبات پر مسلسل حملوں کے باعث اسرائیلی حکام معاہدے پر سوچنے لگے ہیں اور مثبت فضا وجود میں آئی ہے۔
حزب اللہ کے میزائل اور ڈرون حملے جاری ہیں۔ گذشتہ روز نہاریا اور دیگر سرحدی شہروں اور قصبوں پر شدید میزائل حملے ہوئے ہیں۔ کریات شمونہ، نہاریا، آویویم، میرون، ویرون، اور شمالی فلسطین کے دیگر علاقوں کو ڈرون اور میزائل حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ کفرکلا اور دیرمیماس میں حزب اللہ نے صہیونی فوجیوں کو انتہائی نزدیک سے نشانہ بنایا ہے۔
گزشتہ روز مقبوضہ فلسطین کے شمال میں واقع شہر عکا پر حزب اللہ کے حملے اس قدر شدید تھے کہ اس شہر کے میئر کو بھی پناہ گاہ میں بھیج دیا گیا۔ ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی تصاویر کے مطابق مقبوضہ شہر عکا کے میئر صیہونی چینل 14 کو انٹرویو دینے کے دوران حزب اللہ کے میزائل حملوں کے بعد اپنا انٹرویو آدھا ختم کرکے پناہ گاہ میں فرار ہوگئے تاہم لبنان اور مقبوضہ فلسطین کی سرحد پر ان دنوں درپیش حالات سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حیفا اس وقت ضاحیہ بنا ہوا ہے اور تل ابیب کو بیروت بنایا جائے گا۔
حزب اللہ کی طرف سے مقبوضہ علاقوں میں پے در پے راکٹ حملے صہیونی دشمن کو ایک فیصلہ کن پیغام دیتے ہیں کہ جیسے جیسے کشیدگی کی سطح بڑھے گی، حزب اللہ اپنی دفاعی اور جنگی طاقت کو مزید دکھائے گی۔ غاصب صہیونی حکومت کی طرف سے جارحانہ حملے بڑھنے کے ساتھ حزب اللہ مزید جدید میزائل استعمال کرے گی۔ صہیونی شہروں میں پھیلنے والی تباہی سے نتن یاہو کے دعوے دھرے کے دھرے رہ جائیں گے جب انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل حزب اللہ کے میزائل اور ڈرون حملوں کو آسانی سے روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔