ایران میں عراق کی تحریک "نجباء" کے نمائندے نے ایران کے خلاف صیہونی حکومت کی حالیہ بربریت کو دشمن کے لئے مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ واضح ہو گیا کہ ایران کو اسرائیل پر برتری حاصل ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: صیہونی حکومت نے خطے میں کشیدگی پھیلانے کے مقصد سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف  جارحانہ حملہ کیا جو امریکہ کی مکمل حمایت کے ساتھ انجام پایا تھا۔
دوسری جانب اسلامی جمہوریہ ایران نے واضح طورپر اعلان کیا ہے کہ وہ اس جارحیت کا جواب ضرور دے گا۔

اس سلسلے میں مہر خبررساں ایجنسی کی بین الاقوامی سروس نے ایران میں عراق کی "نجباء" تحریک کے نمائندے سید عباس موسوی سے گفتگو کی ہے جس کی تفصیل حسب ذیل ہے۔

مہر نیوز: آپ کے خیال میں صیہونی حکومت کی ایران کے خلاف امریکہ کے تعاون اور حمایت سے انجام پانے والی جارحیت سے اسرائیل کو کونسا فائدہ حاصل ہوا؟

رہنما نجباء: سب سے پہلے ہم اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف صیہونی حکومت کی شرارت کی مذمت کرتے ہیں، بلاشبہ یہ رجیم اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت یا اس کے بہادروں کے عزم کو کمزور کرنے کی جرأت نہیں رکھتی۔ اس کے ساتھ ساتھ مجھے بہت خوشی ہے کہ اس ناکام اور مایوس کن حملے نے صیہونی حکومت کی کمزوری کو برملا کر دیا اور تمام تر بین الاقوامی حمایت کے باوجود جو صرف شیطانی دہشت گرد ریاستوں تک محدود نہیں ہے، یہ حملہ ناکام ہو گیا۔ غاصب رجیم کا حملہ، ناکام، احمقانہ اور اس کی ہٹ دھرمی کا شاخسانہ تھا۔

اس حملے سے ظاہر ہوا کہ صیہونی حکومت مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور ہے۔ یہ حکومت ایک مضبوط اور پرعزم فوج کے سامنے کھڑی ہے۔ صیہونی حکومت کے اس شرمناک حملے کے واضح نتائج میں سے ایک اسرائیل پر اسلامی جمہوریہ ایران کی عسکری برتری ہے، اس ناکام حملے نے قابض رجیم کے ناقابل تسخیر ہونے کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے، کیونکہ غاصب رجیم اپنی کوششوں کے باوجود مطلوبہ نتیجہ حاصل نہیں کر سکی۔

یہ ناکام حملہ خطے کے بعض فریقوں کی حمایت سے کیا گیا، آپ کی رائے میں اسرائیل کے ساتھ اس غیر قانونی تعاون اور حمایت کے نتائج کیا ہوسکتے ہیں؟

اس حکومت کے ساتھ تعاون اور سمجھوتہ کرنے والے، بزدل اور خیانت کار ممالک، اسلامی جمہوریہ ایران کی انتقامی کاروائی سے نہیں بچ پائیں گے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے اس سے پہلے خطے کی خیانت کار اور رسوا حکومتوں کو جارحیت پسندوں کے ساتھ کسی قسم کے تعاون کے بارے میں خبردار کیا تھا۔

میری رائے میں یہ خیانت کار اور سمجھوتہ کرنے والی حکومتیں اس ناکام حملے کے بعد اپنے روئے پر نظر ثانی کریں گی۔ اس حملے کے بعد انہیں اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت اور اسرائیل پر عسکری برتری کا احساس ہو چکا ہے۔