مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی کے نقطہ نظر سے امریکی انسانی حقوق پر نویں بین الاقوامی کانفرنس اسلامی جمہوریہ ایران کی انسانی حقوق کی تنظیم کی برائے نوجوانان کی جانب سے تہران میں منعقد ہوئی۔
اس کانفرنس میں رہبر معظم کے دفتر کے سربراہ آیت اللہ محمدی عراقی، ایران میں حزب اللہ کے دفتر کے سربراہ سید عبداللہ صفی الدین، سپاہ کے کمانڈر جنرل ابراہیم جباری، ممتاز سنی عالم دین اور لبنانی علماء کی تنظیم کے سربراہ شیخ غازی یوسف حنینہ، ڈپٹی اٹارنی جنرل حجۃ الاسلام والمسلمین سید محسن موسوی، ایران میں فلسطینی اسلامی جہاد موومنٹ کے نمائندے ناصر ابو شریف، بحرین میں انسانی حقوق کی تنظیم کے سربراہ باقر درویش اور اسلامی جمہوریہ ایران کی انسانی حقوق کی تنظیم برائے نوجوانان کے سیکرٹری جنرل امین انصاری موجود تھے۔
اسرائیل امریکی حمایت کے بغیر ایک ہفتہ بھی نہیں چل سکتا
اس کانفرنس کے آغاز میں امین انصاری نے کہا: صیہونی قاتل اور دہشت گرد رجیم اور امریکی دہشت گرد حکومت کے ہاتھوں مزاحمتی محاذ کے کمانڈروں کے قتل کے المناک واقعے نے ایک بار پھر اسلام دشمن غاصب رجیم کے جرائم اور بدنیتی کو آشکار کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی اور شیعہ معاشرہ ہمیشہ ظلم کے خلاف لڑنے کے لئے پیش پیش رہا ہے اور سید حسن نصر اللہ کی شہادت کا مطلب حزب اللہ کا خاتمہ نہیں ہے بلکہ مقاومت کی داخلی ہماہنگی اسے مزید استحکام بخشتی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی انسانی حقوق کی تنظیم برائے نو جوانان کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ صیہونی حکومت نے امریکہ کی براہ راست حمایت سے ایسے بے شمار جرائم کا ارتکاب کیا ہے جن کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ اگر امریکہ اپنی براہ راست حمایت واپس لے تو یہ جعلی حکومت ایک ہفتہ بھی نہیں چلے گی۔ اپنے تمام جرائم اور غیر انسانی اقدامات کے باوجود غاصب رجیم عالمی برادری کے سامنے جوابدہ نہیں ہے اور یہ امر جعلی رجیم کی غنڈہ گردی کو ظاہر کرتا ہے۔
انصاری نے کہا کہ ظلم کا مقابلہ اور مظلوم کا دفاع شہید سید حسن کی خصوصیت تھی۔ اس نے صیہونی حکومت کے ساتھ جنگ کی اور اب یہ حکومت مزاحمت کی گرفت میں ہے۔
مستقبل مظلوموں کا ہے، انہیں یہ خوشخبری سناؤ
کانفرنس کے دوسرے مقرر حجۃ الاسلام والمسلمین سید محسن موسوی نے کہا: مکتب تشیع اور اسلام میں شہادت ایک بلند مقام ہے جو کسی کو بھی آسانی سے نہیں ملتا اور جو لوگ اس مقام تک پہنچے ہیں وی مبارکباد کے مستحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شہید سید حسن نصر اللہ کے بارے میں فرمایا: "میرے بھائی، میرا سرمایہ افتخار، عالم اسلام کا محبوب چہرہ اور لبنان کا گوہر تابناک"، اس سے بہتر اور کیا مقام ہوسکتا ہے؟
ایران کے ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا: کون سا ظالم حکمران مظلوموں پر فتح حاصل کرنے میں کامیاب ہوا؟ عصری تاریخ میں آپ نے دیکھا کہ صدام نے مغربی دنیا بالخصوص امریکہ اور برطانیہ کی حمایت سے ایران پر حملہ کیا۔ کیا یہ اب موجود ہے؟ نہیں، پس مستقبل مظلوموں اور مستضعفوں کا ہے، لہذا انہیں یہ خوشخبری سنا دو۔"
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا: آپریشن وعدہ صادق 1 اور 2 دشمن کے خلاف زبردست اور شاندار کارروائیاں تھیں، ہمیں ایران، عرب اور کویت کی نوجوان نسل کو ایران، حزب اللہ، انصار اللہ، حماس اور عراقی مزاحمت کی عظمت سے آگاہ کرنا چاہئے۔ اگر ہماری نوجوان نسل صیہونی رجیم کے خلاف محور مقاومت کی شاندار کامیابیاں دیکھیں گی تو وہ یقینا اس رجیم سے منہ موڑ لے گی۔
آپریشن وعدہ صادق 2 ایران کی فوجی طاقت کا ایک چھوٹا سا حصہ تھا
جنرل ابراہیم جباری نے کہا کہ 7 اکتوبر سے اب تک صیہونی حکومت 50 ہزار بے گناہ لوگوں کو شہید کرنے کی سفاکیت کے سوا مزاحمت کا کچھ نہیں بگاڑ سکی۔ آج حماس اور حزب اللہ کی فوجی طاقت ماضی کی نسبت زیادہ مضبوط ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بی بی سی نے اطلاع دی کہ صادق 2 آپریشن کے بعد آئرن ڈوم کا بھرم ٹوٹ گیا۔ ایران کے حملے نے ثابت کر دیا کہ یہ لوہے کا چھاج ہے گنبد آہنی نہیں۔ 90% راکٹ ان جگہوں پر لگے جو کمانڈر چاہتے تھے۔ میزائل آپریشن کے ساتھ ہی ہم نے سائبر آپریشن بھی کیا جس کی وجہ سے میزائل کامیابی سے گزرے اور دشمن کے اہم ٹھکانوں اور F-35 ہینگرز کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ اسلامی جمہوریہ ایران کی فوجی طاقت کا ایک چھوٹا سا حصہ تھا۔
جنرل جباری نے کہا کہ شہید سید حسن نصر اللہ اور شہید حاج قاسم دو ایسی جامع شخصیات تھیں جنہیں رہبر معظم انقلاب نے مکتب کے لئے پیش کیا۔ یہ عظیم شہداء اپنے آپ کو عام لوگوں بالخصوص شہداء کے خاندانوں اور بچوں کے سامنے تواضع سے پیش آتے تھے۔