مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے جنیوا میں منعقدہ بین الاقوامی پارلیمانی یونین کے سربراہی اجلاس کی سائیڈ لائن میں او آئی سی کے رکن ممالک کی پارلیمانی یونین کی ہنگامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی رجیم کے ساتھ کسی بھی قسم کا تعاون، مذاکرات اور سیاسی اور اقتصادی منصوبے روک دینے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی اجلاس میں شرکت کرنے سے پہلے، میں لبنانی عوام کی جبر کے خلاف مزاحمت کی آواز کو جنیوا تک پہنچانے کے لیے بیروت گیا تھا، اسلامی جمہوریہ ایران صیہونی حکومت کے اس تاریخی خطرے کے بارے میں مشترکہ سکیورٹی جدو جہد میں مدد کے لیے تیار ہے۔ صیہونی حکومت کے ساتھ ہر قسم کے تعاون، امداد، مذاکرات اور سیاسی اور اقتصادی منصوبے کو روکنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا، اگر ہم اجتماعی طور پر فیصلہ کر لیں تو فتح قریب ہے اور اللہ کی فتح یقینی ہے۔ لیکن اگر ہم اجتماعی فیصلہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے تو پھر ہمیں اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
قالیباف نے کہا کہ صیہونی حکومت خطے کے تمام بنیادی ڈھانچے پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے اور اگر یہ رجیم ناکام ہو جاتی ہے تو وہ اسے مکمل طور پر تباہ کر دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں اتحاد، یگانگت اور ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا ہونا ہم سب کی سلامتی کا تقاضا ہے۔
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے واضح کیا کہ ہم اس تاریخی خطرے سے نمٹنے کے لئے مشترکہ سکیورٹی کی فوری اور مضبوط کوشش میں مدد کرنے کے لیے تیار ہیں، اور ہم امت اسلامیہ سے اس خطرے کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کے سلسلے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی حکومت اب اپنی کمزوریوں اور محدود طاقت کو جارحانہ حملوں اور میڈیا پروپیگنڈوں کے پیچھے چھپانے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ اقوام کے درمیان اتحاد و اتفاق کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔