مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی حکومت کے چینل 14 کی جانب سے آیت اللہ سیستانی کی دیگر مزاحمتی سرکردہ رہنماؤں کے ساتھ تصویر شائع کرتے ہوئے اسے دہشت گردانہ قتل عام کے اہداف میں سے قرار دینے پر عراقی وزیر اعظم نے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔
عراقی حکومت کے ترجمان باسم العوادی نے کہا کہ صیہونی حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر قتل عام اور انسانیت کے خلاف ہولناک مظالم اور غزہ اور لبنان میں قتل و غارت گری کے بعد صیہونی نسل پرست میڈیا عراق کے مرجع عالی قدر کی توہین کرنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔
عراقی حکومت ملک کے مرجع اعلی کی کسی بھی توہین کی سختی سے مخالفت کرتی ہے کہ جنہیں تمام عراقی عوام، عرب دنیا، اسلام اور عالمی برادری میں خاص احترام حاصل ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ غاصب رجیم کا یہ عمل جنگ کے دائرہ کار کو بڑھانے کا باعث ہے اور یہ بین الاقوامی سلامتی اور امن کے لیے بھی خطرہ ہے۔
عراقی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ صیہونی رجیم نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ ایک وحشی ٹولہ ہے جو صرف بحران پیدا کر کے اپنا وجود قائم رکھنا چاہتا ہے جب کہ جارحیت اور جنگی جنون سے اس کی تنہائی میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور عالمی سطح پر اسے رسوائی اور عوامی نفرت کا سامنا ہے۔
عراقی حکومت کے ترجمان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور تمام عالمی حلقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ کسی بھی ایسے عمل کی مذمت کریں جس سے دنیا بھر کے مسلمانوں اور بین الاقوامی سطح پر بااثر اور معزز شخصیات کی توہین ہوجاتی ہو۔
العوادی نے واضح کیا کہ عراق کی حکومت اور قوم نے جنگ کو روکنے کے لیے اپنی پوری کوشش کی ہے لیکن صیہونی رجیم اور اس کی انتہا پسند کابینہ اور عالمی برادری کی ناکامی نے حالات کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ آج یہ رجیم توہین کے ذریعے اپنے وحشیانہ جرائم پر پردہ ڈالنا چاہتی ہے۔ ہم اس توہین آمیز اقدام کو انسانی ضابطوں کی خلاف ورزی سمجھتے ہوئے سختی سے مسترد کرتے ہیں اور یہ واضح کرتے ہیں کہ اہم مسائل پر عراق کا طے شدہ اور اصولی موقف کبھی تبدیل نہیں ہوگا۔