رہبر معظم انقلاب نے فرمایا کہ صہیونی حکومت پر ہر وار انسانیت کی خدمت ہے امریکہ اور اس کے حامی خطے کے قدرتی ذخائر پر قبضہ کرنے کے لئے صہیونی حکومت کو آلہ کار بنانا چاہتے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران کے مصلائے امام خمینی میں رہبر معظم کی امامت میں نماز جمعہ کا خطبہ شروع ہوگیا ہے۔

نماز جمعہ سے پہلے شہید حسن نصر اللہ اور شہداء مقاومت کی یاد میں تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا۔

مصلائے امام خمینی کے اطراف میں ہر طرف انسانوں کے سر نظر آرہے ہیں۔ تہران اور دیگر صوبوں سے بڑی تعداد میں لوگ مصلائے امام خمینی پہنچ گئے ہیں۔ 

رہبر معظم انقلاب حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تاریخی نماز جمعہ کے آغاز میں فرمایا کہ میں اپنے سمیت تمام عزیز بھائیوں اور بہنوں کو تقوائے الہی کی دعوت دیتا ہوں، محتاط رہیں کہ ہم کہیں اپنے قول و فعل میں خدا کی حدود سے تجاوز نہ کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ مسلمانوں کا دشمن مشترکہ ہے، وہ ایک ہی جگہے سے حکم لیتے ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر مسلمان متحد ہو جائیں تو دشمنوں پر قابو پا سکتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب نے مزید کہا کہ دشمنوں کی پالیسی یہی کہ تقسیم کرو اور حکومت کرو، ان کی پالیسی کی بنیاد ہی تفرقہ انگیزی ہے اور ان پالیسیوں کو مسلم ممالک میں مختلف طریقوں سے اپنایا گیا۔ لیکن آج قومیں جاگ اٹھی ہیں۔ آج آپ اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کی اس چال پر قابو پا سکتے ہیں۔ ایران کا دشمن عراق، فلسطین، مصر، شام اور یمن کے عوام کا دشمن ہے۔

رہبر معظم انقلاب نے فرمایا کہ اگر مسلمان آپس میں متحد ہو جائیں تو خدا کی عزت اور رحمت ان کے شامل حال ہو گی۔ مسلمان خدا کی سنت اور الہی قوانین کے تقاضوں سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ولایت کا مطلب مسلمانوں کا ایک دوسرے سے گہرا تعلق اور یکجہتی ہے اور مسلمانوں کے بارے قرآنی پالیسی یہی ہے۔ مسلمانوں کے بارے قرآن کی پالیسی یہ ہے کہ مسلمان قومیں ایک دوسرے کے ساتھ یکجہتی و ہمدلی رکھیں۔ 

انہوں نے فرمایا کہ ایران سے غزہ اور لبنان تک اور تمام اسلامی ممالک کی آزادی اور خودمختاری کمر ہمت باندھنا ہوگا۔

انہوں نے فرمایا کہ ہماری مسلح افواج نے جو کام کیا وہ خطے میں امریکی پاگل کتے کو کمترین جواب ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ نہ ہم اپنا وظیفہ انجام دینے میں کوتاہی کریں گے اور نہ جلدبازی کا شکار ہوں گے۔

انہوں نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا اس حوالے سے جو بھی وظیفہ ہوگا، پوری طاقت اور قوت سے انجام دیا جائے گا۔ جو کچھ لازم ہوا انجام دیں گے۔ چنانچہ جس طرح کاروائی کی گئی ضرورت ہوئی تو مستقبل میں ہوگی۔

انہوں نے کہا فرمایا کہ جب بزدل دشمن مقاومتی تنظیموں کے خلاف جنگ میں ناکام ہوئی تو دہشت گردی، نسل کشی اور قتل عام پر اتر آیا۔ لیکن کیا نتیجہ ملا؟ 

رہبر انقلاب کے خطبہ نماز جمعہ کا عربی حصہ؛ 

میں نے ضروری سمجھا کہ اپنے بھائی، عزیز، عالم اسلام کے ہر دلعزیز چہرے، اور خطے کی اقوام کی توانا آواز زبان، لبنان کے چمکتے ستارے شہید سید حسن نصر اللہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ 

 اس خطبہ کا مخاطب یوں تو پورا عالم اسلام ہے لیکن لبنان اور فلسطین کی عزیز قومیں خاص طور پر مخاطب ہیں۔

رہبر معظم انقلاب نے فرمایا کہ میرا عزیز، عالم اسلام کی محبوب شخصیت اور عرب دنیا کی موثرترین شخصیت شہید سید حسن نصراللہ کی شہادت پر ہم سب سوگوار ہیں۔ 

انہوں نے فرمایا کہ سید عزیز کی شہادت ہمارے لئے امید آفرین اور ہمارے جذبات کو مزید ابھارتی ہے۔ ہم سب سید عزیز کی شہادت کے سوگ میں عزادار ہیں۔ یہ بہت غم انگیز جدائی ہے۔ اس حادثے نے ہمیں عزادار کردیا البتہ ہماری عزاداری کا مطلب افسردگی اور پریشانی نہیں۔ ہماری عزاداری سید الشہداء حضرت امام حسینؑ کی عزاداری کا تسلسل ہے جو انسان کو زندہ کرتی ہے۔ درس دیتی ہے اور امید ایجاد کرتی ہے۔

شہید نصراللہ کی محبوبیت لبنان، ایران اور عرب دنیا تک محدود نہ تھی

انہوں نے فرمایا کہ شہد سید حسن نصراللہ جسمانی طور پر ہمارے درمیان نہیں رہے لیکن ان کی حقیقی شخصیت، ان کی روح اور موثر آواز ہمارے درمیان زندہ ہے اور زندہ رہے گی۔ وہ ستمگروں کے مقابلے میں مقاومت کا بلند ترین پرچم تھے۔ مظلوموں کے مدافع اور بولتی زبان تھے۔ مجاہدین اور حق کے طلبگاروں کے لئے جرائت اور دلگرمی کا باعث تھے۔ ان کی محبوبیت لبنان، ایران اور عرب ممالک تک محدود نہیں تھی۔ ان کی شہادت کے بعد اس میں مزید اضافہ ہوگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مزاحمت کی سرکردہ شخصیات کی شہادت پر لبنانی قوم کے لیے سید حسن نصر اللہ کے اہم ترین پیغام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مایوس اور پریشان نہ ہوں، مزاحمت کے راستے میں نہ ہی ہچکچاہٹ کا شکار ہوں۔

 رہبر انقلاب نے نماز جمعہ کے عربی خطبوں میں کہا کہ سید حسن نصراللہ کا اپنی زندگی میں سب سے اہم عملی پیغام آپ کے لیے، لبنان کے وفادار لوگوں کے لئے یہ تھا: امام موسیٰ صدر، سید عباس موسوی اور دیگر ممتاز شخصیات کے کھو جانے سے مایوس اور پریشان نہ ہونا، مزاحمت کی راہ میں قدم نہ ڈگمگائیں۔ اپنی کوشش اور طاقت میں اضافہ کریں؛ اپنی یکجہتی کو دوگنا کریں۔ ایمان اور اعتماد کو مضبوط کرکے جارح دشمن کا مقابلہ کریں اور اسے شکست دیں۔ 

میرے عزیزو! لبنان کی وفادار قوم! حزب اللہ اور امل کے پرجوش نوجوان! میرے عزیزو! آج شہید سید کا اپنی قوم، مزاحمتی محاذ اور پوری امت اسلامیہ کو یہی پیغام ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ صہیونی جنایات کا نتیجہ اس خونخوار بھیڑیے کے صفحہ وجود سے خاتمے کی صورت میں نکلے گا۔

انہوں نے فرمایا کہ پلید اور تباہی سے دوچار دشمن حزب اللہ، حماس اور جہاد اسلامی جیسی تنظیموں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا ہے۔ دہشت گردی، سویلین کے قتل عام اور نہتے عوام کی نسل کشی کو اپنی کامیابی سے تعبیر کی جارہی ہے۔ نتیجہ کیا ہے؟ اس موقف کا نتیجہ یہ ہے کہ عوام کے غم و غصے میں مزید اضافہ ہوگا اور خونخوار دشمن کے گرد محاصرہ مزید تنگ ہوگا جو بالاخر صفحہ وجود سے اس کے خاتمے پر منتہی ہوگا۔

رہبر انقلاب نے کہا کہ امریکہ کی پالیسی صیہونی حکومت کے ذریعے خطے کے وسائل پر تسلط جمانا ہے۔

غاصب حکومت کی سلامتی کو برقرار رکھنے پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا اصرار در اصل اس خطے کے تمام وسائل پر قبضہ کرنے اور اسے بڑے عالمی تنازعات میں استعمال کرنے کے لیے اس رجیم کو اپنا آلہ کار بنانے کی شرمناک پالیسی کا حصہ ہے۔

 ان کی پالیسی یہ ہے کہ اس رجیم کو خطے سے مغربی دنیا کو توانائی کی برآمد اور مغرب سے خطے میں اشیا اور ٹیکنالوجی کی درآمد کے لیے گیٹ وے میں تبدیل کر دیا جائے، اور اس کا مطلب یہ ہے کہ غاصب حکومت کے وجود کی ضمانت دی جائے اور پورے خطے پر سے کنٹرول دیا جائے، اس رجیم کے مزاحمت کاروں کے ساتھ سفاکانہ اور بے رحمانہ روئے کی وجہ اسی لالچ کا شاخسانہ ہے۔

شہید حسن نصراللہ کی حکمت عملی نے حزب اللہ کو شجرہ طیبہ بنادیا

عزیزو! مغموم دلوں کو یاد خدا اور اس کی نصرت سے سکون ملتا ہے۔ تباہی کی تعمیر نو کی جائے گی۔ صبر و استقامت سے آپ کی عزت اور آبرو میں اضافہ ہوگا۔

رہبر معظم انقلاب نے کہا کہ سید عزیز نصراللہ تیس سال تک مشکل مبازرے میں مصروف رہے۔ حزب اللہ کو قدم بقدم اوپر لے گیا۔ ان کی تدبیر کے نتیجے میں حزب اللہ نے منطقی اور طبیعی طریقے سے ترقی کی اور صہیونی حکومت کو متعدد مقامات پر عقب نشینی پر مجبور کیا اور دشمن کو ثابت کیا کہ شجرہ طیبہ ہر وقت اللہ کے اذن سے میوہ دیتا ہے۔ حزب اللہ حقیقی معنوں میں شجرہ طیبہ ہے۔

صہیونی حکومت پر ہر ضربت انسانیت کی خدمت ہے

رہبر معظم انقلاب نے فرمایا کہ صیہونی حکومت کو لگنے والی ہر ضرب پوری انسانیت کی خدمت ہے۔

رہبر معظم انقلاب نے کہا کہ ہمیں یہ حقیقت سمجھ لینی چاہئے کہ غاصب حکومت پر کسی بھی طرح کا اور کسی بھی گروہ کا ہر حملہ پورے خطے بلکہ پوری انسانیت کی خدمت ہے۔

 یقیناً یہ صہیونی اور امریکی خواب ایک جھوٹا اور ناممکن خیال ہے۔ یہ رجیم زمین سے جڑ سے اکھڑا ہوا درخت ہے جس کو فرمان خدا کے مطابق کوئی قرار حاصل نہیں ہے۔

حزب اللہ کی جانب سے غزہ کا دفاع عالم اسلام کی حیاتی خدمت ہے

انہوں نے فرمایا کہ لبنان کے شہداء اور زخمیوں کا قرض اتارنا ہمارا اور تمام مسلمانوں کا وظیفہ ہے۔ حزب اللہ اور شہید نصراللہ نے غزہ کا دفاع اور مسجد اقصی کے لئے جہاد کرتے ہوئے غاصب اور ظالم صہیونی حکومت کے پیکر پر کاری وار پورے خطے اور عالم اسلام کی حیاتی خدمت کی ہے۔

رہبر معظم انقلاب نے کہا کہ غزہ کی مزاحمت نے دنیا کی آنکھیں خیرہ کر دیں،خطے میں مزاحمت ان شہادتوں سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹے گی اور اسے یقنیا فتح حاصل ہوگی۔ غزہ میں مزاحمت نے دنیا کی آنکھیں خیرہ کر دیں۔ اس نے اسلام کو عزت بخشی۔ غزہ میں اسلام نے تمام برائیوں اور غلاظتوں کے خلاف سینہ سپر کیا ہے۔ دنیا کا کوئی آزاد انسان ایسا نہیں جو اس قیام و استقامت کو سلام نہ کہتا ہو اور اس ظالم اور خون آشام دشمن پر لعنت نہ بھیجے۔

صہیونی حکومت کے ذریعے خطے کے ذخائر پر تسلط امریکی پالیسی ہے

امریکہ اور اس کے حامی غاصب صہیونی حکومت کو تحفظ فراہم کرتے ہیں تاکہ اس کے ذریعے خطے کے قدرتی ذخائر پر قبضہ کریں اور عالمی جنگوں میں اس سے استفادہ کرسکیں۔ ان کی پالیسی یہ ہے کہ مشرق وسطی کے قدرتی ذخائر کو صہیونی حکومت کے دروازے سے مغرب تک منتقل کریں اور اپنی ٹیکنالوجی کو خطے تک پہنچائیں۔ صہیونی حکومت کو تحفظ فراہم کرنے کی وجہ یہی ہے۔ غاصب حکومت کے سفاکانہ جرائم اسی طمع کا نتیجہ ہے۔

 رہبر انقلاب نے مزاحمت کی عدم کمزور پر تاکید اور ساٹھ کی دہائی میں ایران کی اعلی شخصیات کے قتل عام کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی ایران قتل و غارت کی وجہ سے نہیں رکا بلکہ اس میں تیزی آئی، لبنان اور فلسطین کے مزاحمتی عوام! دلاور مجاہدو اور صابر و شاکر لوگو ! یہ شہادتیں، یہ خون جو زمین پر گرا ہے، اس سے مزاحمت کمزور نہیں پڑتی بلکہ مزید مضبوط ہوجاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں، ایک ہی سال میں ہماری کئی درجن نامور اور ممتاز شخصیات کو قتل کر دیا گیا، ان میں سید محمد بہشتی جیسی عظیم شخصیت، رجائی جیسے صدر اور باہنر جیسے وزیراعظم، آیت اللہ مدنی، قدوسی اور ہاشمی نژاد جیسی قدآور شخصیات شامل ہیں کہ ان میں سے ہر ایک کو قومی یا مقامی سطح پر انقلاب کا ستون سمجھا جاتا تھا، اور ان کا نقصان کوئی آسان بات نہیں تھی۔ لیکن انقلاب روکا نہیں، پیچھے نہیں ہٹا، بلکہ مزید تیزی پکڑنے لگا ہے۔

صہیونی حکومت بے بنیاد، ناپائیدار اور جعلی ہے اور حماس اور حزب اللہ کے مقابلے میں کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک خبیث، بے بنیاد، جعلی اور ناپائیدار حکومت ہے اور امریکی حمایت کے تحت مشکل سے قائم ہے جوکہ زیادہ قائم نہیں رہ سکے گی۔ آج صہیونی جنایت کار نیٹ ورک خود اس نتیجے پر پہنچ چکا ہے کہ اس کو حماس اور حزب اللہ پر فتح نہیں ملے گی۔

شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ سے نہیں اسلامی جمہوریہ ایران کی ترقی نہیں رکی بلکہ مزید تیزی آئی

انہوں نے کہا کہ لبنان اور فلسطین کے لوگو! صابر، قدر شناس اور جرائت مند لوگو! شہادتیں اور زمین پر بہنے والے خون آپ کے قدموں کو نہیں سست نہیں کریں گے بلکہ مزید استوار ہوں گے۔ اسلامی جمہوری ایران نے 1980 کی دہائی میں گرمیوں کے تین مہینوں کے دوران کئی ممتاز شخصیات کھودیں۔ شہید سید محمد بہشتی، شہید رجائی، شہید باہنر جیسے حکومتی اعلی عہدیدار، شہید آیت اللہ مدنی، شہید آیت اللہ قدوسی اور ہاشمی نژاد جیسے علماء ہم سے جدا ہوگئے۔ ان میں سے ہر انقلاب اسلامی کے ستون شمار ہوتے تھے اور ان کی جدائی آسان نہیں تھی لیکن انقلاب اسلامی نہیں رکا؛ عقب نشینی نہیں کی بلکہ مزید تیزی آئی۔

غزہ کی مقاومت نے دنیا کو حیران کردیا ہے

انہوں نے کہا کہ خطے کی مقاومت بھی ان شہادتوں سے عقب نشینی نہیں کرے گی اور کامیاب ہوکر رہے گی۔ غزہ کی مقاومت نے دنیا کو حیران کردیا ہے اور اسلام کی عزت بڑھادی ہے۔ غزہ میں شرارت اور پلیدی کے سامنے اسلام سینہ سپر ہے۔ کوئی بھی آزاد انسان ایسا نہیں جو غزہ کی اس جرائت او استقامت کو سلام پیش نہ کرے اور سفاک اور خونخوار دشمن پر لعنت نہ کرے۔