مہر نیوز نے سماء خبررساں ایجنسی کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اسلامی جہاد نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ خان یونس کے علاقے مواصی میں اسرائیلی فوج کی جانب سے کیا جانے والا ہولناک قتل عام ایک نیا جنگی جرم ہے۔
اس تحریک نے امریکی حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ وہ "نازی صیہونی رجیم" کو ہتھیار اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کر رہی ہے، جس سے اسرائیل کو اپنے مجرمانہ اقدامات جاری رکھنے کے مدد مل رہی ہے۔
اس بیان میں بین الاقوامی اداروں خاص طور پر بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کو بھی ان کی بے عملی اور اسرائیلی جنگی مجرموں بشمول وزیراعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے میں تاخیر پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسلامی جہاد نے واضح کیا کہ فلسطینی عوام اس عالمی بے حسی کی قیمت اپنے بچوں کے خون سے ادا کر رہے ہیں۔
فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق خان یونس کے علاقے المواصی میں خیموں میں پناہ لینے والے افراد پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 40 افراد شہید اور 60 زخمی ہوگئے۔
ریسکیو ٹیموں کو متاثرین کی لاشیں نکالنے میں کافی دشواری کا سامنا ہے۔ ابتدائی جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ یہ حملہ "جاری جنگ کے سب سے وحشت ناک قتل عام میں سے ایک ہے۔