مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے کہا ہے کہ غرب اردن میں صہیونی فوج نے فلسطین کی حامی انسانی حقوق کی کارکن عائشہ نور کو سر میں گولی مار کر شہید کردیا تھا جس کے بعد عالمی سطح پر صہیونی حکومت کی شدید مذمت کی جارہی ہے۔
فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق نابلس کے نواحی علاقے بیتا میں صہیونی فوج نے عائشہ نور پر گولی ماری تھی۔
ترکی کی وزارت خارجہ نے صہیونی فوج کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صہیونی حکومت فلسطینی عوام کے حق میں آواز اٹھانے والوں کو ختم کرنے پر تلی ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے واقعے کے بارے میں وسیع پیمانے پر تحقیق کا مطالبہ کرتے ہوئے صہیونی حکومت کا واقعے کی ذمہ دار قرار دیا ہے۔
اردن کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اس قابل مذمت واقعے میں ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے۔
قطر کی وزارت خارجہ نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ نابلس میں پیش آنے والا واقعہ انتہائی دردناک ہے۔ یہ واقعہ صہیونی حکومت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور فلسطینی عوام پر مظالم کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
مصر کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ یہ واقعہ صہیونی حکومت کی جانب سے فلسطینی عوام اور ان کے حامیوں پر ظلم اور انسانی حقوق کی پامالی ایک نمونہ ہے۔