مہر خبررساں ایجنسی نے جیو نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاک الائنس فار میتھ اینڈ سائنس (پی اے ایم ایس) کی جانب سے ’دی مسنگ تھرڈ آف پاکستان‘ کے عنوان سے رپورٹ جاری کی گئی ہے۔
جاری کردہ رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق اسکول نہ جانے والے 5 سے 16 برس کے بچوں کی تعداد تقریباً 2 کروڑ 53 لاکھ 73 ہزار 350 ہے، جو کہ ملک کی آبادی کا ایک تہائی سے زیادہ پر مشتمل ہے۔
2023ء کی مردم شماری پر مبنی یہ نیا ڈیٹا پاکستان میں اسکول سے باہر بچوں کی پہلی رپورٹ ہے جو اس تعداد کا تحصیل کی سطح کا تجزیہ فراہم کرتا ہے، جو اضلاع اور صوبوں کے اندر موجود تفاوت کو بڑھاتا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق سب سے ابتر کارکردگی بلوچستان جبکہ بہتر پنجاب کی تحصیلوں کی ہیں، جن میں پہلی 4 کا تعلق راولپنڈی سے ہے۔
رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے ضلع سبی کی تحصیل کوٹ منڈئی کے 92 فیصد بچے اسکول سے باہر ہیں، جس کی وجہ سے یہ 591 تحصیلوں میں سب سے خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
اس کے بعد کے پی کے میں جنوبی وزیرستان کے علاقے توئی کھلہ کا نمبر ہے، جس کے کم از کم 91 فیصد بچے اسکول سے باہر ہیں۔
سب سے بہتر کارکردگی تحصیل کہوٹہ کی ہے، پنجاب کے شہر راولپنڈی کے صرف 7.66 فیصد بچے اسکول سے باہر ہیں۔
کوٹلی ستیاں بھی راولپنڈی میں ہیں جہاں 8.52 فیصد بچے اسکول سے باہر ہیں۔
اعداد و شمار سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ 5 سے 9 سال کی عمر کے بچے زیادہ تعلیمی نقصانات کا شکار ہیں، ان میں سے 51 فیصد نے اسکول میں داخلہ نہیں لیا جبکہ 5 سے 9 سال کی عمر کے 50 فیصد سے زیادہ بچے اب اسکول نہیں جاتے۔
مذکورہ رپورٹ کی روشنی میں اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کی مستقبل کی شرحِ خواندگی کو خطرات درپیش ہیں جس کا فوری ازالہ ضروری ہے۔