آئرلینڈ کے وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب سے ٹیلی فونک بات چیت کے بعد کہا: میں نے واضح طور پر کہا ہے کہ یورپی یونین ایران کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے آئرش حکومت کی ویب سائٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ آئرلینڈ اور ایران کے وزرائے خارجہ نے پیر کے روز خطے کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ آئرلینڈ کی حکومت کی ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان میں اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ آئرلینڈ کے وزیر خارجہ مائیکل مارٹن نے آج اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کے دوران تمام فریقوں سے اس دور میں (صیہونی حکومت سے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا بدلہ لینے کے ایرانی فیصلے) صبر و تحمل سے کام لینے کی ضرورت پر زور دیا۔

آئرلینڈ کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ میں نے اس سلسلے میں ایران کی ذمہ داری کا ذکر کیا۔

میں نے ایران سے کہا کہ وہ اپنا اثر و رسوخ مثبت طور پر استعمال کرے۔ نیز، میں نے غزہ اور پورے خطے میں جنگ بندی کی فوری ضرورت کا بھی اعادہ کیا۔ مائیکل مارٹن نے مزید کہا: میں نے علاقائی جنگ میں مزید کشیدگی سے بچنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ کیونکہ اس سے امن کا حصول مزید مشکل ہو جاتا ہے اور میں نے واضح طور پر کہا کہ یورپی یونین ایران کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔

ہم نے یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کے بارے میں بھی بات کی اور میں نے ایران سے کہا کہ وہ روس کی فوجی مدد بند کرے! "روس کی جانب سے تہران کی فوجی مدد" کے حوالے سے بعض یورپی ممالک الزام لگاتے ہیں جبکہ تہران نے بارہا کہا ہے کہ اس واقعہ کے دعویدار اپنے ثبوت فراہم کریں۔ اسی سلسلے میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے اس سے قبل واشنگٹن میں نیٹو سربراہی اجلاس کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نیٹو سربراہی اجلاس  کے بیان کو مکمل طور پر بے بنیاد اور سیاسی مقاصد کا حامل قرار دیتے ہوئے مسترد کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "بدقسمتی سے، جو کچھ ہم یوکرین میں دیکھ رہے ہیں، وہ نیٹو کی اشتعال انگیز پالیسیوں اور اقدامات کا نتیجہ ہے جو امریکہ پر انحصار کرتے ہیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔" جیسا کہ ہم نے کئی بار کہا ہے کہ یوکرین کی جنگ کو اسلامی جمہوریہ ایران اور روس کے درمیان دو طرفہ تعاون سے جوڑنے کی کوئی بھی کوشش خالصتاً جانبدارانہ سیاسی مقاصد اور یوکرین کو مغربی ہتھیاروں کی امداد کو جاری رکھنے کے مقصد سے کی جاتی ہے۔