مہر نیوز رپورٹر کے مطابق ایران کے صدر مسعود پزشکیان کا لائیو خطاب شروع ہوچکا ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب کے آغاز میں کہا کہ حکومتی کابینہ کے اراکین کا انتخاب قومی اتفاق رائے کی بنیاد پر عمل میں آیا ہے۔
صدر کا خطاب بیک وقت ایران کے قومی ٹی وی چینل اور ریڈیو پر نشر کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم صدارتی مباحثوں میں کئے گئے وعدہ پر قائم ہیں اور ہر مہینے لائیو ٹی وی گفتگو کے لیے تیار ہیں۔
پزشکیان نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہم اگلے ہفتے میڈیا ہاوسز اور صحافیوں کے ساتھ پریس کانفرنس کریں گے، مزید کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہم ملک کی بہتری کے لیے ہر ممکن کوشش کریں، اب تک ہم نے حکومت بنانے اور ملکی مسائل کے جائزے کے عمل کو نمٹایا ہے۔
انہوں نے حکومتی کابینہ کی تشکیل کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے مرحوم صدر رئیسی کی حکومت سے کابینہ کے چار ارکان کے ساتھ ساتھ جناب روحانی کی حکومت سے متعدد آزاد اور اصلاح پسندوں کا انتخاب کیا اور جو کچھ ہم نے کہا اس کی بنیاد پر ہم قومی اتحاد چاہتے ہیں۔
ایرانی صدر نے پارلیمنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ میں ملک کی پارلیمنٹ، اسپیکر اور ان نمائندوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس کابینہ کے لئے بھاری اکثریت سے ووٹ دیا جبکہ کسی بھی حکومت کے لئے پارلیمنٹ کا اوسط ووٹ اس مقدار میں نہیں رہا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کابینہ کے لیے جن اراکین کا انتخاب کیا ہے وہ ملکی قانون اور وژن پر یقین رکھتے ہیں اور ہم نے اس حد تک کابینہ کا انتخاب کرنے کی کوشش کی جس میں مطلوبہ اتفاق دیکھا جا سکے اور ہم نے اس کابینہ کی تشکیل کے لیے اپنی پوری صلاحیت کے مطابق کی کوشش کی۔
ملک کی موجودہ صورتحال کے بارے میں ان کے جائزے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں، پزشکیان نے اعتراف کیا کہ موجودہ صورتحال کے بارے میں ہمارے جائزے کے مطابق قیمتوں کی بلند شرح، مختلف شعبوں میں نقائص اور قلتیں، گندم کے کاشتکاروں، نرسوں، اساتذہ اور پنشنروں کو مسائل کا سامنا ہے۔ اسی طرح زرعی کھاد کے مسائل اور بجلی اور توانائی کے شعبے اور ماحولیات کے مسائل وہ حقیقتیں ہیں جو توجہ طلب ہیں۔
صدر پزشکیان نے کہا کہ میں ماضی پر تنقید کرنے کی کوشش نہیں کر رہا۔ انہوں نے حضرت علی (ع) کا فرمان نقل کرتے ہوئے واضح کیا: حضرت علی (ع) نے فرمایا: "خدا اس شخص پر رحم کرے جو اپنے آغاز کو جانتا ہے،" لہذا ہمیں یہ جاننا چاہئے کہ ہم کہاں ہیں اور ہم کہاں جانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرا یقین ہے کہ ہمیں اتحاد کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے اور مستقبل کو دیکھتے ہوئے یہ ضروری ہے کہ ایلیٹ کلاس، سرمایہ کاروں اور تولید کنندگان کو ان کی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دیں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ جو قومی اتحاد بنایا جائے گا اس میں ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ وزراء اور پھر صوبوں کے گورنروں کا تقرر میرٹ کی بنیاد پر ہو، پارٹی وابستگی کی بنیاد پر نہ ہو۔
ہمارا ہدف عوامی اطمینان کا حصول ہے
انہوں نے کہا کہ حکومت میں ہمارا معیار اور ہدف عوامی اطمینان حاصل کرنا ہے۔ حضرت علی (ع) لوگوں کے تجزیے کو حکومت کی اچھائی اور برائی کی علامت سمجھتے ہیں۔
صدر پزشکیان نے یہ کہتے ہوئے کہ ہم سخت پابندیوں کی زد میں ہیں، واضح کیا: امریکہ، یورپ اور امریکی اشارو پر چلنے والے ممالک نے ایران پر پابندیاں لگا رکھی ہیں اور وہ ہمارے ساتھ کاروبار نہیں کرتے، اس لیے ہمیں ایک مسئلہ درپیش ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم لوگوں کے ساتھ نرمی سے پیش آئیں اور مسائل حل کریں۔ عوام کے مسائل کا پابندیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ انسانی وسائل کی تشخیص کا ہمارا معیار ہوگا۔