مہر نیوز کے مطابق، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل دو انتہا پسند اسرائیلی وزراء کے خلاف پابندیوں کا مطالبہ کریں گے، یورپی یونین مغربی ایشیا میں اپنی ساکھ بچانے کے لئے یہ اقدام کر رہی ہے۔ کیونکہ اسے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی رجیم کی حمایت اور دوغلے پن پر تنقید کا سامنا ہے۔
جوزف بورل جمعرات کو یورپی یونین کے 27 وزرائے خارجہ کے اجلاس میں، دو انتہاپسند اسرائیلی وزراء کے خلاف پابندیوں کا مقدمہ پیش کریں گے، کیونکہ ان وزراء کے اشتعال انگیز بیانات اور رویے کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کے دوہرے طرزعمل پر بھی تنقید کی گئی ہے۔
اسرائیلی حکومت کی نام نہاد قومی سلامتی کے وزیر بن گویر کے مسجد اقصیٰ کے حالیہ دورے سے عالمی سطح پر غم و غصہ پیدا ہوا۔ بن گویر نے غزہ کو امداد اور ایندھن کی سپلائی بند کرنے کا بھی بارہا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیلی حکومت کے وزیر خزانہ سموٹریچ بھی اس ماہ کے شروع میں بین الاقوامی غم و غصے کا باعث بنے تھے جب انہوں نے کہا تھا کہ غزہ کے 20 لاکھ افراد کو بھوکا مارنا "جائز اور اخلاقی" ہو سکتا ہے تاکہ بقیہ اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جا سکے، جنہیں 7 اکتوبر کے حملوں میں پکڑا گیا تھا۔
عالمی مبصرین کے مطابق اسرائیل نواز یورپی یونین کے سربراہ کا یہ اقدام اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے کی ایک ناکام کوشش ہے تاکہ اس طرح عالمی رائے عامہ کو دھوکہ دیا جاسکے۔