مہر نیوز کے مطابق، لبنانی وزیر محنت مصطفیٰ بیرام نے سپوتنک نیوز کو بتایا کہ "لبنانی حکومت نے جاری تنازعہ میں کسی بھی طرح کی شدت کی صورت میں ایک آپریشنل پلان تیار کیا ہے، لیکن بین الاقوامی تنظیموں نے مغرب کے دباؤ کے نتیجے میں اس سلسلے میں ضروری مدد تک فراہم نہیں کی۔" انہوں نے واضح کیا کہ لبنان کے ساتھ ممکنہ مسلح تصادم اسرائیلی فوج کے لئے چیلینجنگ ثابت ہو گا"۔
انہوں نے کہا کہ آج جنگ اور امن کا فیصلہ مکمل طور پر اسرائیل کے ہاتھ میں ہے جب کہ لبنان کو اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے، یہ کہنا ناممکن ہے کہ لبنان کے خلاف بڑے پیمانے پر جنگ نہیں ہوگی اور ہم اس کی ضمانت نہیں دے سکتے۔ تاہم حزب اللہ یہ جنگ لڑنے کی بھرپوت صلاحیت رکھتی ہے۔
یاد رہے کہ اکتوبر 2023 میں غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے آغاز کے بعد فلسطین-لبنان بارڈر پر صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔ غاصب اسرائیلی فوج اور حزب اللہ کے درمیان لبنان کی سرحد کے ساتھ واقع علاقوں میں تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
لبنانی وزارت خارجہ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے گولہ باری کے باعث جنوبی لبنان میں تقریباً ایک لاکھ افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے جب کہ غاصب رجیم کے مطابق مقبوضہ فلسطین کے تقریباً 80,000 صیہونی آبادکار ایسی ہی صورتحال سے دوچار ہیں۔