"طویریج" واقعہ کربلا کے بعد سب سے پہلے شہداء کی لاشوں پر پہنچنے والوں کی یاد میں نکلنے والا ماتمی دستہ ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آج عراق میں محرم الحرام کی دسویں تاریخ ہے اور عاشورائے حسینی منایا جارہا ہے۔ لاکھوں افراد عزاداری اباعبداللہ الحسینؑ میں مصروف ہیں۔ عاشورا کے دن کربلا میں طویریج کادستہ نکلتا ہے جو کہ عراقی مومنین کی قدیمی ترین رسومات میں سے ایک ہے۔

دستہ "طویریج" دنیا کا طویل ترین ماتمی دستہ ہے۔ ہر سال اس میں شرکت کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

عاشورا کے دن نماز ظہرین کے بعد کربلا کے مشرق میں بیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع قصبے قنطرہ السلام سے عزاداران حسینی شہر "طویریج" کی طرف حرکت کرنا شروع کرتے ہیں۔ طویریج میں جمع ہوکر کربلا کی طرف دستے کی شکل میں حرکت کرتے ہیں اور بین الحرمین میں جمع ہوکریہ دستہ  اختتام پذیر ہوتا ہے۔

راستے میں عزاداران حسینی منظم انداز میں جھک کر چلتے ہیں اور سینہ زنی کرتے ہیں۔ بیس کلومیٹر کا راستہ طے کرتے ہوئے عزاداروں کی زبان پر "واحسینا، لبیک یا حسین، واویل علی العباس" کی صدائیں ہوتی ہیں۔

"طویریج" یعنی "رکضہ طویریج" کی بنیاد سنہ 61 ہجری میں ڈالی گئی جب طویریج قصبے کے لوگوں کو واقعہ کربلا کی خبر ملی تو لوگ دوڑتے ہوئے حضرت امام حسینؑ کی مدد کو اپنے گھروں سے نکلے لیکن موقع پر نہ پہنچ سکے۔

اس کے بعد ہر سال طویریج والے اس واقعے کی یاد میں "دستہ طویریج" نکالتے ہیں۔ لوگ غم آلود چہروں کے ساتھ جھک کر کربلا کی طرف حرکت کرتے ہیں۔

اگلے سالوں میں عراق کے دوسرے شہروں سے لوگ آکر اس دستے میں شرکت کرنے لگے یہاں تک کہ پورے عراق سے لاکھوں لوگ ہر سال اس دستے میں شرکت کرنے کے لئے عاشورا کے دن کربلا میں پہنچ جاتے ہیں۔

عراقی ذرائع کے مطابق عزاداری ابا عبداللہ الحسینؑ کا یہ دنیا کا سب سے بڑا دستہ ہے۔ سابق عراقی آمر صدام کے دور میں اس عزاداری پر پابندی عائد کی گئی تاہم طویریج کے لوگوں نے سخت پہرے کے باوجود دستہ نکالا لیکن صدام کی سیکورٹی فورسز نے شدید ردعمل دکھایا۔ اس سال سینکڑوں عزادار گرفتار ہوئے اور متعدد شہید ہوگئے۔

2003 میں صدام کی حکومت سقوط کرنے کے بعد دوبارہ اسی جوش اور عقیدت کے ساتھ یہ دستہ شروع ہوا اور ہر سال دستے میں شرکت کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔