مہر خبررساں ایجنسی نے عالمی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی میں نیٹو سربراہی اجلاس کے دوران نیوز ویک کے ساتھ ایک انٹرویو میں اردوان نے فلسطینی شہریوں کے “وحشیانہ قتل” اور اسپتالوں، امدادی مراکز اور دیگر جگہوں پر اس کے حملوں پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ فلسطینیوں کیخلاف اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی خلاف ورزیوں کو نظر انداز کرتی ہے اور اسرائیل کو سب سے زیادہ مدد فراہم کرتی ہے، ایسا کرنے کی وجہ جرم میں ساتھ دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا موڑ آگیا ہے جس میں دنیا اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والا ملک قرار دے رہی ہے مگر اس کے جواب میں ابھی تک کوئی پابندی لگی اور نہ ہی کسی نے جارحیت روکنے کیلیے کوئی اقدامات کیے۔
دوسری جانب اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات کو مسلسل مسترد کیا ہے اور جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کی ہے۔
اُدھر ترکیہ نے متعدد بار غزہ پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کی ہے، اسرائیل کی پشت پناہی کرنے پر مغربی ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا اور بین الاقوامی عدالتوں سے اسرائیل کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔