مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: عاموس ہوکشٹائن کے لبنان کے پے درپے دوروں اور اسی دوران اسرائیلی فوج کے کمانڈروں کی طرف سے لبنان پر حملے کے آپریشنل منصوبوں کی منظوری تل ابیب رجیم پر جہنم کے دروازے کھولے جانے کے امکانات میں اضافے کی نشاندہی کرتی ہے۔
صہیونی حکام کا ارادہ ہے کہ شمالی علاقوں میں سکیورٹی کی صورتحال کو مخدوش کرنے کے بہانے جنگ شروع کرنے کے لیے ضروری حالات پیدا کیے جائیں، تاہم حزب اللہ کے "ہدہد" ڈرون کی صیہونی بندرگاہ حیفہ کے اوپر کامیاب پرواز اور اہم فوجی اور سویلین مقامات کی درست تصویر کشی غاصب رجیم کو لبنانی مزاحمت کی طرف سے ایک واضح انتباہ ہے۔
دوسرے لفظوں میں مزاحمتی جاسوس ڈرون کی اسرائیل کے اہم ترین مراکز پر اڑان قابض رجیم کے لیے یہ پیغام ہے کہ مقبوضہ علاقوں کا کوئی بھی مقام لبنانی مزاحمت کے ڈرونز حملوں سے محفوظ نہیں رہے گا۔
اس تجزیاتی رپورٹ میں ہم لبنان کے مزاحمتی ڈرون کی مقبوضہ فلسطین کی صیہونی تنصیبات پر کامیاب پرواز کے نتائج کا جائزہ لینے کی کوشش کریں گے۔
"ہدہد" کی پرواز صیہونی رجیم کے لئے ایک اسٹریٹجک دھچکا
18 جون بروز منگل کو لبنان کی اسلامی مزاحمت نے ایک رسمی بیان شائع کیا جس میں مقبوضہ علاقوں کے اوپر ایرانی ڈرون "ہدہد" یا "مہاجر-4" کی کامیاب پرواز اور صیہونی رجیم کے حساس علاقوں کی تصاویر لینے کا انکشاف کیا گیا۔
المیادین نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، اس جدید ڈرون نے فوجی مراکز پر پرواز کرنے کے علاوہ حساس حفاظتی مقامات سے تصاویر اور ویڈیوز بھی لی ہیں۔ اس جاسوس ڈرون کے اہم کارناموں میں سے ایک "رافیل" فوجی کمپنی سے وابستہ مرکز کی فلم بندی تھی۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ اسرائیلی پبلک اور پرائیویٹ کمپنیوں کے حفاظتی پروٹوکول میں میڈیا اور پریس کو حکومت کی منظوری کے بغیر حساس فوجی مراکز کی تصاویر شائع کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
اس رسواکن شکست کے بعد صیہونی فوج نے مضحکہ خیز دعوی کیا کہ حزب اللہ ڈرون کو نشانہ نہ بنانے کی وجہ اس کے تباہ شدہ حصوں کے رہائشی علاقوں میں بکھیرنا کا خدشہ تھا! یہ اس وقت ہے جب صیہونی دفاعی نظام بحیرہ روم کے اوپر "ہد ہد" کو نشانہ بنا سکتا تھا لیکن وہ ناکام رہا۔
حزب اللہ کی ملٹری انٹیلی جنس فتح کو "سید مزاحمت" کے خطاب کے بعد بھرپور میڈیا کوریج ملی۔
لبنان کے خلاف کسی بھی جارحیت کے بارے میں "سید مقاومت" کا انتباہ
لبنان کی اسلامی مزاحمتی تنظیم کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے شہدائے طریق القدس کے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کے دروان حیفا کے اوپر ڈرون آپریشن کا ذکر کرتے ہوئے کہا: بعض دشمن کہتے ہیں کہ حزب اللہ کا حیفہ ڈرون آپریش اس کے جاسوسوں کا کیا دھرا ہے۔ لیکن جب مزاحمت بعد میں اطلاعات کا دوسرا، تیسرا اور چوتھا حصہ شائع کرے گی تو وہ کیا کہیں گے؟ "ہمارے پاس بہت ساری معلومات ہیں، اور جو ہم نے کل ریلیز کیا وہ حیفہ میں فلمائے گئے کئی گھنٹوں کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ اگر صیہونی حکام شمالی محاذ میں کوئی نئی مہم جوئی کا ارادہ رکھتے ہیں تو انہیں سب سے پہلے یہ جان لینا چاہیے کہ حزب اللہ کے پاس فوجی اسٹریٹیجک اہداف کا ایک جامع بینک ہے اور وہ کسی بھی لمحے میدانی مساوات کو مؤثر طریقے سے بدل سکتی ہے۔
مزاحمت کی طاقت کے مقابلے میں اسرائیل کی بے بسی
اسرائیل کے دفاعی ریڈار سسٹم کا ناکارہ ہونا اور ساتھ ہی صیہونی ڈرونز کے ساتھ لبنانی مزاحمت کا موثر تصادم حزب اللہ اور صیہونی رجیم کے درمیان جنگی مساوات میں تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔
جبکہ لبنانی مزاحمت کے ڈرون یونٹ "Hermes-450" اور "Hermes-900" ڈرونز کو 4 سے زیادہ مرتبہ نشانہ بنانے میں کامیاب ہوئے۔ لیکن اسرائیل کا کثیر الجہتی دفاعی نظام مزاحمتی ڈرون سے نمٹنے کے قابل نہیں رہا۔ اس طرح کا واقعہ ایلبیٹ سسٹم کی طرف سے تیار کردہ ڈرونز میں غیر ملکی صارفین کی دلچسپی کو کم کرے گا اور اسرائیلی ہتھیاروں کی مارکیٹ کو شدید نقصان پہنچے گا۔ بعض عسکری ماہرین "آئرن ڈوم" اور "فلاخن داؤد" کے دفاعی نظام کی "ہد ہد امیجنگ" کو گزشتہ 268 دنوں میں اسرائیلی فوج کی انٹیلی جنس ناکامی کی انتہا سمجھتے ہیں۔
اس سے پہلے لبنانی مزاحمت "الماس" میزائلوں کے ذریعے شمالی علاقوں میں صیہونی رجیم کے دفاعی نظام کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہو چکی تھی۔
حزب اللہ کے ڈرون آپریشن سے پہلے، بہت سے تجزیہ کار حزب اللہ کے میزائل ہتھیاروں کی صلاحیت کے بارے میں بات کر رہے تھے، جو صیہونی رجیم کے دفاعی نظام کو چیلنج کر سکتے ہیں اور اسرائیل کے فوجی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
تاہم آج "کرار"، "مرصاد" اور "ہد ہد" ڈرونز نے دکھایا کہ صہیونیوں کو اپنے اسٹریٹجک مراکز اور فورسز پر مزاحمتی ڈرون کے ذریعے ٹارگٹڈ حملوں کے ڈراؤنے خواب کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
اس سلسلے میں عرب دنیا کے معروف تجزیہ کار عبدالباری عطوان نے مقبوضہ فلسطین پر حزب اللہ کے جاسوسی آپریشن کی چھے اہم کامیابیوں کو درج کیا۔ اس آپریشن کا پہلا پیغام تل ابیب کو اسی وقت انتباہی پیغام بھیجنا ہے جب عاموس ہوکشٹاین مقبوضہ علاقوں کے دورے پر تھے۔
اس آپریشن کا دوسرا پیغام مزاحمت کی سطح اور اسرائیل کے دفاعی نظام کی کمزوری کو ظاہر کرنا ہے۔ اسی طرح حزب اللہ کے فیلڈ کمانڈروں کے قتل کے جواب کے دائرہ کار کو وسعت دیتے ہوئے حیفہ پر "ہدہد" کی پرواز کا پیغام تھا۔
لبنان اور صیہونی رجیم کے درمیان تنازع کے مستقبل کے حوالے سے عطوان کا اہم سوال یہ ہے کہ اگر پچھلے 8 ماہ میں 5 ہزار راکٹ فائر کرنے سے غزہ ایک غیر آباد علاقے میں تبدیل ہو گیا ہے تو پھر روزانہ 3 ہزار راکٹ فائر کیے جائیں گے تو غاصب اسرائیل کا کیا بنے گا؟
نتیجہ
حیفہ کے اوپر "ہدہد" کی پرواز کا سب سے اہم پیغام اسرائیل کی جنگی کابینہ کو یہ اشارہ دینا تھا کہ اگر لبنان کی حزب اللہ چاہے تو صیہونی رجیم کے فوجی اور اسٹریٹجک مراکز جیسے فوجی اڈوں، فریگیٹس، پاور پلانٹس، ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں کو میزائلوں اور خودکش ڈرون سے آسانی سے نشانہ بنا سکتی ہے۔
اگر صیہونی حکام مقبوضہ علاقوں کے شمال میں ایک نیا محاذ کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو انہیں سب سے پہلے حزب اللہ کے ڈرون سے ریکارڈ کی گئی تصاویر کو دیکھنا چاہیے اور اس طرح کی معلومات کی ناکامی کے خطرات کا اندازہ لگانا چاہیے۔ دوسرے لفظوں میں، حزب اللہ کی حالیہ کارروائی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے پاس مقبوضہ علاقوں کے شمال میں فوجی اور سویلین اہداف کا ایک اہم مجموعہ ہے، جسے وہ جنگ شروع ہوتے ہی تیزی سے نشانہ بنا سکتا ہے۔ ادھر امریکی حکام نے کہا ہے کہ صیہونی رجیم ممکنہ طور پر حزب اللہ کی افواج کو دریائے لطانی کے جنوب میں پیچھے دھکیلنے کے مقصد سے ایک محدود جنگ شروع کرے گی۔
اس امریکی ذریعے نے دعویٰ کیا کہ واشنگٹن-تل ابیب نے حزب اللہ کے لئے جنوبی لبنان سے انخلاء کے لیے پانچ ہفتوں کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو اسرائیل امریکہ کی حمایت سے لبنان پر حملہ کرے گا۔ آنے والے دنوں اور ہفتوں میں ہونے والی سیاسی و عسکری پیش رفت یہ ظاہر کرے گی کہ آیا تل ابیب لبنان پر حملے کا خطرہ قبول کرے گا یا ثالثی کے ذرائع کا سہارا لے کر جنگ بندی کے آپشن کی طرف بڑھنے کی کوشش کرے گا۔