مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ناروے کے وزیر خارجہ ایسپین بارٹ ایدی نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی رجیم کی امتیازی پالیسیوں کے باعث فلسطینی اتھارٹی کے خاتمے کا حقیقی امکان موجود ہے۔
ناروے کے وزیر خارجہ کا یہ انتباہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند روز قبل اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے فلسطینی اتھارٹی کے ٹیکس بجٹ سے 35 ملین ڈالر کی کٹوتی کرکے اسے ان اسرائیلی خاندانوں کو منتقل کرنے کا حکم دیا تھا جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے افراد فلسطینیوں کے ہاتھوں مارے گئے ہیں۔
انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ "فلسطینی اتھارٹی دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے فلسطینی آزادی پسندوں کے خاندانوں کو ادائیگی کرتی ہے۔ لہذا اسرائیل فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے ادا کی جانے والی رقم کو اپنے بجٹ سے کم کر کے اسرائیلی متاثرین کے خاندانوں کو منتقل کرے گا۔
دوسری طرف روزنامہ Axios نے امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ دی ہے کہ اسرائیل کی ٹیکس محصولات کو اپنے کھاتے میں منتقلی کے اعلان نے بائیڈن انتظامیہ کو فلسطینی اتھارٹی کے خاتمے کے بارے میں فکر مندی سے دوچار کیا ہے۔
واضح رہے کہ فلسطین کے مغربی کنارے پر قائم فلسطینی اتھارٹی صیہونی رجیم کے زیر اثر فلسطینی ریاست کا خواب دیکھ رہی ہے کہ اس سرزمین کے حقیقی باشندے مزاحمت کا آبرومندانہ راستہ انتخاب کرکے میدان میں جنگ غاصب رجیم سے نبردآزما ہیں۔