مہر نیوز رپورٹر کے مطابق، ایرانی وزیر مواصلات و انفارمیشن ٹیکنالوجی عیسیٰ زارع پور نے خلائی شعبے میں شہید صدر آیت اللہ رئیسی کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا: 13ویں حکومت میں درجنوں سیٹلائٹ لانچ کیے جا رہے ہیں اور لانچ ہونے والا ہر سیٹلائٹ ہمارے لیے طاقت کا سرچشمہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2020ء سے جنوری 2023ء تک ہمارے پاس صرف 10 ملکی سیٹلائٹ لانچ ہوئے جب کہ 13ویں حکومت میں تین سال سے بھی کم عرصے میں لانچوں کی تعداد سابقہ ادوار سے زیادہ رہی۔
وزیر مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا مزید کہنا تھا: خلائی بیس کے منصوبے پچھلے 10 سالوں سے غیر فعال تھے، موجودہ خلائی بیس کے پہلے مرحلے کا آغاز اسی سال عشرہ فجر کو ہوگا۔ جس میں 50 سے 60 فیصد تک پیش رفت ہو چکی ہے اور اس بیس کے کھلنے کے ساتھ ہی پہلا سیٹلائٹ لانچ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر آیت اللہ رئیسی کی خصوصی توجہ نہ ہوتی تو خلائی میدان اتنی ترقی نہ کرتا۔" پچھلی حکومت میں خلائی میدان پر توجہ نہیں دی گئی اور جب سیٹلائٹ کو لانچ کرنے والے سیٹلائٹ کیریئر پر نصب کیا گیا تو لانچ نہ کرنے کا حکم آیا۔ دوستی پراجیکٹ 2013ء میں خلائی ادارے کے حوالے کیا گیا تھا لیکن سیٹلائٹ کو لانچ ہونے میں تین سال لگ گئے حتیٰ کہ سمنان میں کمپیٹیبلٹی ٹیسٹ بھی کیے گئے لیکن آخری وقت میں اسے منسوخ کیا گیا۔
زارع پور نے مزید کہا کہ ہم نے شہید صدر کے ساتھ ملک کے دور دراز مقامات کا 6 گھنٹوں پر محیط طویل دورہ کیا۔ اگر ہم کہتے ہیں کہ صدر مصروف ترین اور اور انتھک انسان تھے، تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے ان کے کام کے نتائج کو بہت قریب سے دیکھا ہے۔