مہر خبررساں ایجنسی، دینی ڈیسک؛ حضرت علی علیہ السلام اور حضرت زہرا علیہا السلام کی شادی انتہائی سادگی کے ساتھ انجام پائی۔ ان دو معصومین کی شادی کو نمونہ عمل قرار دیتے ہوئے آج کی جوان نسل سادگی اور کم خرچے کے ساتھ گھر بساسکتی ہے۔
حضرت امیر المومنین علیہ السلام اور حضرت زہرا علیھا السلام کی شادی کے دن کی مناسبت سے مرکز برائے مطالعات و جواب شبہات کے سربراہ حجت الاسلام حسنلو نے مہر نیوز سے خصوصی گفتگو کی۔
حجت الاسلام حسن لو نے کہا کہ انسان کے لئے ایک آئیڈیل اور نمونہ عمل کی ضرورت ہوتی ہے۔ قرآن کریم میں انسانوں کے لئے مختلف شخصیات کو نمونہ عمل قراردیا ہے۔ چنانچہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں آیات نازل ہوئیں جن میں ان کو نمونہ عمل قرار دیا گیا ہے۔ بہرحال انسان کی تربیت اور پیشرفت کے لئے نمونہ کا ہونا نہایت ضروری ہے۔ نمونے کو سامنے رکھ کر حرکت کرنے سے انسان گمراہی میں پڑنے سے بچ جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ائمہ معصومین علیھم السلام کو نمونہ قرار دینے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان کے دور کے مطابق عمل کریں بلکہ آج کے زمانے کے مطابق ان کی زندگی کو نمونہ قرار دینا ہے۔ اس سلسلے میں کچھ اقدار ہیں جو قابل تبدیل نہیں ہیں جبکہ عمل کرنے کا طریقہ بدل سکتا ہے۔ بعض اوقات ان کی سیرت سے ملنے والے اصولوں کو ہم سامنے رکھ رک عمل کرسکتے ہیں اور ذاتی، اجتماعی، سیاسی اور اقتصادی معاملات میں اس کے مطابق عمل کرسکتے ہیں۔
حضرت علی علیہ السلام اور حضرت زہرا علیھا السلام کی زندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے کامیاب ازدواجی زندگی کے معیار کے بارے میں انہوں نے کہا کہ کامیاب زندگی کے کچھ معیار اور اصول ہیں۔ مکمل منصوبہ بندی کرنا پڑتا ہے اور ایک شریک حیات کا انتخاب اس سلسلے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔ اس حوالے سے پہلے ایک دوسرے کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔ حضرت علی علیہ السلام اور حضرت زہرا علیھا السلام پہلے سے ہی ایک دوسرے کے بارے میں جانتے تھے۔ الغرض شادی سے پہلے ایک دوسرے کے بارے میں شناخت رکھنا ضروری ہے۔ آج کل طلاق کی شرح بڑھ گئی ہے۔ تحقیقات کے مطابق اس کی ایک بنیادی وجہ میاں بیوی کا سوشل میڈیا کی حد تک ایک دوسرے سے واقف ہونا یا جذباتی محبت ہے جو کچھ عرصے بعد ختم ہوجاتی ہے اور شادی طلاق پر ختم ہوجاتی ہے۔
میاں بیوی کے درمیان معنوی اور مادی ہماہنگی اور اتفاق کی اہمیت کے بارے میں حجت الاسلام حسن لو نے کہا کہ زندگی کی گاڑی چلانے کے لئے کئی چیزیں ضروری ہیں۔ خاندان کے افراد کے درمیان کئی چیزوں میں ہماہنگی اور اتفاق ضروری ہے۔ گھر والوں کا ہدف مشترک ہو جس کی طرف سے سب مل کر حرکت کریں البتہ یہ نکتہ بھی ذہن میں رکھیں کہ مادی امور میں اتفاق ہونا کافی نہیں بلکہ معنوی امور میں بھی مشترک ہونا چاہئے۔ مادی اشتراکات کے مقابلے میں معنوی اشتراکات زیادہ اہم ہیں کیونکہ یہی فیصلہ کن کردار ادا کرتے ہیں۔ حضرت زہرا کی زندگی معنویت سے بھرپور تھی چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ پر ایمان زہرا کے دل و جان میں پیوست ہوگیا ہے جس کی وجہ سے اللہ کی عبادت کو ہر چیز پر فوقیت دیتی ہیں۔
آسان طریقے سے شادی ہونے میں باہمی اشتراک کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے حجت الاسلام حسن لو نے کہا کہ حضرت علی علیہ السلام اور حضرت زہرا علیھا السلام کی زندگی میں بہت زیادہ ہماہنگی پائی جاتی تھی اسی لئے حضرت زہرا علیھا السلام نے حضرت علی کا رشتہ فوری طور پر قبول کرلیا جس کے نتیجے میں ان کی شادی کے امور بھی سادہ طریقے سے انجام پذیر ہوئے۔ آج کے دور میں غیر شادی شدہ جوان لڑکے اور لڑکیوں کی زندگی میں کافی ناہمواری پائی جاتی ہے۔ خاندان کے بزرگوں کو اس کے بارے میں کوئی راہ حل سوچنا ہوگا۔ بعض اوقات خاندان والے سخت گیری کرتے ہوئے رشتہ قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ امام محمد تقی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اگر لڑکی کے لئے کسی کا رشتہ آئے جس کا تقوی، دینداری اور امانتداری قابل اطمینان ہو تو فورا قبول کرو ورنہ زمین پر فساد برپا ہوجائے گا۔ آج کے معاشرے میں موجود مشکلات کی ایک وجہ یہی ہے کہ شادی کے امور کو کافی مشکل بنادیا گیا ہے۔ حضرت علی علیہ السلام اور حضرت زہرا علیھا السلام کی زندگی اس حوالے سے ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے۔
کامیاب ازدواجی زندگی میں سادہ زیستی کے کردار کے بارے میں انہوں نے کہا کہ حضرت علی علیہ السلام اور حضرت زہرا علیھا السلام کی زندگی کا آغاز ہی نہایت سادہ زیستی سے ہوا۔ شادی کی رسومات انتہائی سادگی کے ساتھ انجام پذیر ہوئیں۔ حضرت زہرا علیھا السلام نے مختصر زندگی میں سادگی کی مثال قائم کی۔ اسی سادگی کے ساتھ انہوں نے باپ، شوہر اور بچوں کے حقوق بہترین طریقے سے ادا کئے۔ اسی سادگی کی وجہ سے ان کی زندگی ایک بہترین زندگی تھی جو ہمارے لئے نمونہ ہے۔
ازدواجی زندگی کی کامیابی میں عفت اور حیاء کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حضرت زہرا علیھا السلام نے مختصر زندگی میں عفت و حیاء کا بہترین نمونہ پیش کیا جس کی وجہ سے اللہ کے نزدیک ان کی منزلت بہت بڑھ گئی۔ تاریخ میں ان کو باحیاء ترین خاتون قرار دیا گیا۔ اسی طرح حضرت علی علیہ السلام بھی باحیاء ترین مرد تھے۔ ان کی حیاء کا یہ عالم تھا کہ حضرت زہرا علیھا السلام کو رشتہ بھیجنے میں بھی حیاء محسوس ہوئی۔
ازدواجی زندگی کے آغاز سے ہی حضرت زہرا علیھا السلام نے گھریلو زندگی کا بہترین نمونہ دکھایا جو آج کے معاشرے کے لئے بھی نمونہ عمل ہے۔ شادی کے اگلے دن پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام سے پوچھا تو جواب دیا کہ زہرا علیھا السلام کو عبادت کے لئے بہترین شریک پایا۔ آنحضرت نے حضرت زہرا علیھا السلام سے پوچھا تو جواب دیا کہ علی علیہ السلام بہترین شوہر ہیں۔ یہ ان دونوں کی ایک دوسرے سے رضایت کی بہترین دلیل ہے۔ حضرت زہرا علیھا السلام نے پوری زندگی میں حضرت علی علیہ السلام سے کوئی فرمائش نہیں کی تاکہ حضرت علی علیہ السلام کو کوئی شرمندگی نہ ہو۔ حضرت علی علیہ السلام تمنا کرتے تھے کہ کاش کوئی موقع آئے جب زہرا علیھا السلام ان سے کسی چیز کی فرمائش کریں۔