مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایرانی وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریش کے خصوصی معاون باٹور وینسلینڈ سے ملاقات کی اور فلسطین سمیت مشرق وسطی کے مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ ایران کا اسرائیل پر حملہ اپنے دفاع کے لئے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق تھا۔ دمشق میں سفارت خانے پر حملے کے جواب میں ایران نے صرف صہیونی دفاعی مراکز کو ہدف بنایا حالانکہ وسیع حملے کی گنجائش موجود تھی۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت امریکہ اور اپنے دیگر حامیوں کے ساتھ غزہ میں فلسطینی عوام کی نسل کشی کررہی ہے۔
عبداللہیان نے مزید کہا کہ خطے میں بدامنی کی بنیادی وجہ صہیونی حکومت کے حملے ہیں۔ اگر اسرائیل غزہ اور غرب اردن پر حملے روک دے تو خطے میں امن قائم ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ نتن یاہو اپنی حدود سے خارج ہوگیا ہے لہذا اس کو لگام دینے کی ضرورت ہے۔
ملاقات کے دوران اقوام متحدہ کے سربراہ کے معاون خصوصی نے کہا کہ فلسطین میں کشیدگی بڑھنے کی وجہ سے صورتحال قابو سے باہر ہورہی ہے۔ فلسطینی عوام کے حالات تشویشناک ہیں۔