حامد میر نے کہا کہ اسرائیل نے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملہ کیا جو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی تھی جواب میں ایران نے اسرائیل پر میزائل داغ دئیے جو قانون کے عین مطابق تھا دراصل ایران اس جنگ کو غزہ سے واپس اسرائیلی حدود میں لے گیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی معروف صحافی و تجزیہ نگار حامد میر نے ایران کی جانب سے اسرائیل پر جوابی حملے پر ردعمل دیتے ہوئے ایکس پر لکھا کہ ایرانی حملوں کے بعد اسرائیل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے اگر یہ حملے نقصان دہ ثابت نہیں ہوئے تو اب اسی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی فریادیں کیوں جس کی قراردادوں کی خود اسرائیل نے بار بار خلاف ورزی کی؟

انہوں نے لکھا کہ اسرائیل نے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملہ کیا جو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی تھی جواب میں ایران نے اسرائیل پر میزائل داغ دئیے جو قانون کے عین مطابق تھا دراصل ایران اس جنگ کو غزہ سے واپس اسرائیلی حدود میں لے گیا ہے۔

حامد میر نے مزید لکھا کہ اسرائیل اور اسکے مغربی اتحادیوں کو سوچنا چاہئیے کہ ایران کے دفاعی میزائل حملوں پر صرف فلسطینی نہیں بلکہ مسلمانوں کی ایک بڑی اکثریت خوش کیوں ہے؟ اکثر مسلم ممالک کے حکمرانوں کے گول مول بیانات انکے عوام کے جذبات کی ترجمانی نہیں کرتے، پاکستان کے عوام کی اکثریت فلسطینیوں کے ساتھ ہے۔