مہر خبررساں ایجنسی، دینی ڈیسک؛ رمضان المبارک کے انیسویں دن کی دعا میں ہم پڑھتے ہیں: اے معبود! آج کے دن اس ماہ کی برکتوں میں میرا حصہ بڑھا دے اس کی بھلائیوں کیلئے میرا راستہ آسان فرما اور میری نیکیوں کی قبولیت سے مجھے محروم نہ کر اے روشن حق کی طرف ہدایت کرنے والے۔
اللهمّ وفّرْ فیهِ حَظّی من بَرَکاتِهِ وسَهّلْ سَبیلی الی خَیْراتِهِ ولا تَحْرِمْنی قَبولَ حَسَناتِهِ یا هادیاً الی الحَقّ المُبین
شہراللہ کی برکتیں
رمضان المبارک کے 19ویں دن کی دعا میں ہم خدا سے دعا کرتے ہیں کہ اس مہینے کی برکتوں سے ہمیں بھی حصہ ملے: خدایا! رمضان المبارک کے مہینے سے ہمارے نصیب اور فوائد کو فراوانی عطا فرما یعنی ہمیں ماہ رمضان کی برکات سے مستفید فرما اور ہمارے لیے صدقہ و خیرات کی طرف چلنے کی راہ ہموار اور آسان بنا دے۔ اے اللہ ہم تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ اس مہینے کی برکتوں سے محروم نہ رہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم محنت کر سکیں تاکہ جو چیز برکت کا ذریعہ ہے وہ اس مہینے میں ہمیں نصیب ہوجائے اور دوسری چیز یہ ہے کہ میرے لیے اعمال صالح انجام دینے میں آسانی پیدا ہو جائے۔ اعمال صالح انجام دینے کے بعد انسان کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا خدا میرے اعمال کو قبول کرتا ہے یا نہیں؟ کیونکہ اس میں خامیاں تھیں مثلاً اخلاص نہیں تھا یا اس میں دوسرے عیب تھے جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے قبول نہیں کیا اسی لئے دعا کرتے ہیں: اے خدا! مجھے میرے نیک اعمال کی قبولیت سے محروم نہ کر۔
دعا کی قبولیت کے مقدمات
ہم اپنی دعاوں کی قبولیت کی اللہ سے دعا کرتے ہیں لیکن دعا کی قبولیت کے لئے کچھ شرائط ہیں جو ہمارے ہاتھ میں ہیں۔ اگر یہ شرائط ہم پیدا کریں تو اپنی تمنا تک پہنچ سکتے ہیں۔ ماہ رمضان برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ ہے لیکن ان برکات اور رحمتوں تک پہنچنے کے لئے کوشش ضروری ہے۔ نماز کو ترک کرنا اور دعا اور قرآن کی تلاوت جیسی عبادتیں چھوڑنے کے بعد زبانی خدا سے تقاضا کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
بنابراین ماہ رمضان کی رحمتوں اور برکتوں کے مستفید ہونے کے لئے تلاش اور کوشش کرنا ضروری ہے۔ انسان کو وہ اعمال انجام دینا چاہئے جن کے بارے میں اللہ تعالی نے ثواب کا وعدہ کیا ہے اسی طرح جن افعال سے اللہ ناراض ہوتا ہے ان سے پرہیز کرنا چاہئے۔
اللہ سے اعمال صالح کی دعا کرنے کے ساتھ ہمیں ان اعمال کو انجام دینے کی عملی طور پر کوشش کرنا چاہئے۔ اگر ان اعمال کی توفیق کی دعا کرے لیکن انسان ان کو انجام نہ دے تو یہ اللہ کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے البتہ اگر کوئی مانع اور رکاوٹ پیش آئے جس کی وجہ سے انسان محروم ہوجائے تو اللہ معاف کرتا ہے اسی لئے رمضان میں اعمال صالح سے بہرہ مند ہونے کی توفیق مانگتے ہیں۔
حرکت میں برکت ہے
کسان جب زمین میں بیج بوتا ہے اس کے بعد اللہ سے اچھی فصل کی دعا کرتا ہے اور اللہ بھی اس کی دعا سنتا ہے اور اچھی فصل عطا کرتا ہے۔ اس کے برعکس اگر دعا کئے بغیر اللہ سے برکت کی دعا کرے تو یہ اللہ کے ساتھ مذاق ہے لہذا ہمیں بھی ماہ رمضان کی برکتوں سے مستفید ہونے اور اللہ سے دعا کرنے سے پہلے ابتدائی مراحل انجام دینا چاہئے۔
رمضان المبارک کی برکتیں
ماہ رمضان میں مسنون دعائیں اور مخصوص نمازیں پڑھی جائیں اسی طرح اگر حقیقی معنوں میں روزہ رکھا جائے تو ماہ رمضان برکتوں سے استفادہ ممکن ہے۔ جب انسان واجبات کو انجام دے اور حرام کاموں سے بچ جائے؛ اپنی زبان اور نگاہ کی حفاظت کرے اور اس کے بعد اللہ سے دعا کرے کہ خدایا! ہمیں اس مہینے کی برکتوں سے مالامال فرما اور ہماری عبادتوں کو قبول فرما تو اللہ ہماری عبادتوں میں موجود کمی بیشی کو نظرانداز کرکے قبول کرتا ہے۔
اعمال اور عبادات کی قبولیت میں موانع
اگر انسان اعمال و عبادات کو ظاہری لحاظ سے صحیح طریقے سے انجام دے تو بھی اللہ سے قبولیت کی دعا کرنا چاہئے کیونکہ قبولیت میں کئی عوام مانع ہوتے ہیں جن سے ہم واقف نہیں ہیں لہذا اللہ سے ان موانع کو نظرانداز کرکے قبول کرنے کی دعا مانگنا چاہئے۔
اگر نیت کےساتھ صبح سے شام تک روزہ باطل کرنے والے کاموں سے پرہیز کرے تو روزہ تو رکھا لیکن قبولیت کے لئے کچھ اور کام بھی انجام دینا پڑتا ہے مثلا غیبت، جھوٹ، تہمت، اذیت رسانی اور دیگر قبیح کاموں سے بچنا چاہئے۔ اگر ان کاموں میں بھی ملوث ہوجائے تو روزہ صحیح ہے لیکن شرف قبولیت نہیں ملے گا۔
پس اللہ سے دعا مانگتے ہیں کہ ہمیں اپنے اعمال کی قبولیت سے محروم نہ کر سے مراد یہ ہے کہ ہمارے ہاتھوں ایسے اعمال انجام نہ پائے جو نیک اعمال کی قبولیت میں مانع بنتے ہیں۔