مہر خبررساں ایجنسی نے ایکسپریس نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی مالیاتی جریدے ’’فوربس‘‘ کے مطابق آئی ایم ایف نے یہ فہرست کو ملکی آبادی کی فی کس جی ڈی پی اور لوگوں کی قوت خرید کی صلاحیت کی بنیاد پر ترتیب دی ہے۔
جی ڈی پی ملک کی مجموعی اقتصادی پیداوار کا پیمانہ ہے جب کہ لوگوں کی قوتِ خرید معیارِ زندگی کا تعین کرتی ہے۔ جنوبی سوڈان جس نے 2011 میں آزادی حاصل کی تھی، دنیا کا سب سے نیا ملک ہے اور اپنی 492.72 فی کس جی ڈی پی کے ساتھ دنیا کا غریب ترین ملک بھی ہے جس کی بنیادی وجوہات میں سیاسی عدم استحکام، تنازعات، اور محدود انفراسٹرکچر ہیں۔
آئی ایم ایف کی دنیا کے غریب ترین ممالک کی فہرست میں اولین 10 نمبروں پر افریقی ملک شامل ہیں۔ فہرست میں جنوبی سوڈان کے بعد دوسرا نمبر برونڈی کا ہے جس کی فی کس جی ڈی پی 936.42 ڈالر ہے۔ اسی طرح تیسرے اور چوتھے نمبر بھی افریقی ممالک وسطی افریقی جمہوریہ اور عوامی جمہوریہ کانگو براجمان ہیں۔ موزمبیق کا نمبر پانچواں جب کہ اس کے بعد بالترتیب ملاوی، نائیجر، چاڈ، لائیبیریا اور مڈغاسکر کا نمبر آتا ہے۔
غریب ترین ممالک کی فہرست میں نیپال کا نمبر 40 ہے۔ اس طرح جنوبی ایشیا کا سب سے غریب ترین ملک نیپال ہے۔ اس کےساتھ ہی پاکستان کا نمبر 52 واں ہے جب کہ بنگلادیش 62 اور بھارت 63 ویں نمبر پر ہے۔
اس کے برعکس دنیا کے امیر ترین ممالک کے اعتبار سے لکسمبرگ پہلے نمبر پر ہے جس کا حیران کن فی کس جی ڈی پی 145,834 ڈالر ہے۔ اس کے بعد آئرلینڈ، سنگاپور اور قطر ہیں۔